چینی حکومت کی ورک رپورٹ ،2021 چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو چھ فیصد سے زائد رہنے کی توقع

2021-03-05 15:22:45
شیئر:

چینی حکومت کی ورک رپورٹ ،2021 چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو چھ  فیصد سے زائد رہنے کی توقع_fororder_11

چین کی تیرہویں قومی عوامی کانگریس کا چوتھا اجلاس پانچ تاریخ کو بیجنگ میں منعقد ہو رہا ہے ۔

چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے پانچ تاریخ کو تیرہویں قومی عوامی کانگریس کے چوتھے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں  حکومتی ورک رپورٹ پیش کی ۔

رپورٹ  کے مطابق گزشتہ سال چین کے لیے ایک غیر معمولی سال رہا ۔  کووڈ -۱۹ کی وبا اور عالمی معیشت میں شدید کساد بازاری کے تناظر میں چین نے وبا کی روک تھام و کنٹرول  میں نمایاں کامیابی حاصل کی ۔ دنیا کی اہم معیشتوں میں چین مثبت شرح نمو  کی حامل واحد بڑی معیشت ہے ۔ انسداد غربت کی جنگ میں فتح کے حصول سے ایک جامع  خوشحال معاشرے  کے قیام  میں فیصلہ کن  کامیابی حاصل ہوئی  ہے ۔ عوام نے چینی حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور دنیا بھی چین کی تاریخی شاندار کامیابیوں کو دیکھ رہی ہے۔  

2020 میں ، چین کی سالانہ جی ڈی پی میں 2.3 فیصد  کا اضافہ ہوا جبکہ  11.86 ملین روز گار کے نئے  مواقع  پیدا کیے گئے ہیں ۔اسی برس  5.51 ملین دیہی غریب لوگوں کو غربت سے باہر نکالا گیا ہےاور تمام 52 غریب  کاونٹیاں  غربت سے نجات پا  چکی ہیں ۔

حکومتی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد  چین کے 13 ویں پانچ سالہ منصوبے کے اہم اہداف کامیابی کے ساتھ مکمل ہو چکے ہیں  اور اقتصادی سماجی ترقی میں نئی ​​تاریخی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔

 رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں ،چین کی جی ڈی پی 70 ٹریلین یوآن سے اس وقت 100 ٹریلین یوآن کی حد پار کر چکی ہے۔ ایک جدید ملک کی تعمیر میں ٹھوس ثمرات سامنے آئے ہیں اور بے شمار نمایاں سائنسی اور تکنیکی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں 55750000 غریب عوام کو غربت سے  باہر نکالا گیا ہے ، اور انسداد غربت کے مشکل ہدف کی تکمیل کی گئی ہے۔ چین کے ماحولیاتی شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے ، کاروباری ماحول میں مسلسل بہتری آتی جارہی ہے ، اور بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ عوام کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آئی ہے ، شہروں اور قصبوں میں چھ کروڑ سے زائد روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور دنیا کا سب سے بڑا سماجی تحفظ کا نظام قائم کیا گیا ہے۔ 

چینی حکومت کی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران  چین مشترکہ خوشحالی کے حصول کے لیے مضبوط لائحہ عمل اپنائے گا۔  جس کے تحت روز گار کے مواقع میں اضافہ ، شہریوں کی فی کس آمدنی اور جی ڈی پی  کی ہم آہنگ نمو  اور  اوسط  متوقع عمر میں 1 سال اضافے جیسے اہداف  شامل ہیں ۔ چین عمر رسیدہ آبادی کی بہبود کے لیے قومی پالیسی اپنائے گا ، موزوں شرح پیدائش کو فروغ دیا جائے گا  اور بتدریج ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے جیسی  حکمت عملی اپنائے گا ۔ اس کے علاوہ سماجی  فلاح و بہبود  کے نظام کو بہتر بنایا جائے گا ۔

  چینی وزیر اعظم لی کھہ  چھیانگ نے حکومتی ورک رپورٹ میں  کہا کہ چین کی ترقی کو  بدستور متعدد خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے ، لیکن طویل المدتی معاشی ترقی  کی بنیاد  میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔رواں برس چین کی جی ڈی پی کی شرح  نمو چھ  فیصد سے زائد رہنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ رواں سال چین کے ترقیاتی اہداف کے تحت شہری علاقوں میں 11 ملین سے زائد روز گار کے نئے مواقع  پیدا کیے جائیں گے  ، کنزیومر پرائس انڈیکس میں 3 فیصد اضافہ ہو گا ، فی یونٹ جی ڈی پی توانائی کی کھپت میں تقریباً  3 فیصد کی  کمی واقع ہو گی  اور اناج کی پیداوار650 ارب کلوگرام سے زائد  رہے گی ۔

حکومتی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  رواں سال چین اہم شعبوں میں اصلاحات کو مزید فروغ دے گا اور منڈی کے مرکزی عوامل کی حیات کاری  کی حوصلہ افزائی کرے گا۔   صنعتی اداروں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے امدادی پالیسی پر عمل درآمد  کے ساتھ ساتھ متعلقہ اصلاحات کو آگے بڑھایا جائے گا اور متحرک مارکیٹ عوامل کو فروغ دیا جائے گا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین مارکیٹ پر مبنی ، ضوابط کے تابع ایک عالمی معیار کا حامل کاروباری ماحول تشکیل دے گا۔ اصلاحات کے ذریعے صنعتی اداروں کی پیداواری اور انتظامی لاگت کو کم کرے گا ۔ چین مالیاتی نظام میں مزید اصلاحات لائے گا اور مالیاتی رسک سے نمٹنے کے میکانزم کو بہتر بنائے گا اور  ساختی خطرات سے بچاو کے لیے بنیادی اقدامات پر عمل پیرا رہے گا۔  

   ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین 2021 میں  سائنس و ٹیکنالوجی منصوبوں اور تخلیقی مراکز  کی ساخت کو بہتر بنائے گا ، اور "سائنس ایند ٹیکنالوجی انوویشن 2030-میجر پروجیکٹس" کو فروغ دے گا۔ بنیادی تحقیق سے وابستہ سرمایہ کاری میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا جبکہ مرکزی حکومت کے بنیادی تحقیقی اخراجات میں 10.6 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ "14 ویں پانچ سالہ منصوبے"  کے دوران ، چین قومی تجربہ گاہوں کی سربراہی میں اسٹریٹجک سائنسی اور تکنیکی قوت کی تعمیر کو تیز کرے گا ، اور مرکزی ٹیکنالوجیز سے وابستہ تحقیق کو تقویت دے گا۔ بنیادی تحقیق کے لیے دس سالہ ایکشن پلان کی تیاری اور نفاذ  کیا جائے گا، انٹرپرائز تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیتوں کو بڑھایا جائے گا، باصلاحیت افراد کی تخلیقی قوتوں کو متحرک کیا جائے گا اور تکنیکی جدت طرازی کے نظام اور طریقہ کار کو بہتر بنایا جائے گا۔ملک میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لیے سرمایہ کاری میں سالانہ 7 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوگا۔

حکومتی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین 2021 میں  جامع طور پر دیہی علاقوں کی ترقی کو فروغ دے گا ،زراعت کی مستحکم ترقی ، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور غربت سے نجات پانے والے علاقوں کی ترقی کو مزید آگے بڑھایا جائے گا ۔ انسداد غربت کے ثمرات میں مضبوطی لاتے ہوئے انہیں دیہی علاقوں کی ترقی سے بہتر طور پر ہم آہنگ کیا جائے گا ۔ انسداد غربت میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مانیٹرنگ اور امدادی نظام کو بہتر بنایا جائے گا ۔رپورٹ کے مطابق چین 12کروڑ ہیکٹر  قابل کاشت رقبے ، ،بیج کی سلامتی، زرعی مصنوعات کی مستحکم قیمتوں  اور فراہمی سے  ایک ارب چالیس کروڑ چینی عوام کے لیے خوراک کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔ 

 چین کی حکومتی ورک رپورٹ  کے مطابق چین انسداد آلودگی اور ماحول کی بہتری پر زور دے گا ۔چین اپنے  2030 تک کے طے شدہ اہداف کی روشنی میں آئندہ پانچ سالوں میں موسمیاتی تبدیلی  سے نمٹنے کے لئے اہم اہداف کی تکمیل کرے گا۔ فی یونٹ  جی ڈی پی  توانائی  کی کھپت  اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بالترتیب 13.5 فیصد اور 18 فیصد کی کمی واقع  ہو گی ۔ جنگلات  کے رقبے میں   اضافہ  24.1فیصد  تک پہنچ  جائے گا ۔

حکومتی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین بیرونی دنیا کے لیے مزید وسیع ،کشادہ اور گہرا کھلا پن اپنائے گا۔  چین عالمی اقتصادی تعاون میں مزید شمولیت اختیار کرئے گا اور غیر ملکی افراد کی  چین میں سرمایہ کاری کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ 

رپورٹ کے مطابق درآمدات سے وابستہ ٹیکس  پالیسیوں کو بہتر بنایا جائے گا ، عمدہ معیاری مصنوعات اور خدمات کی درآمدات میں اضافہ کیا جائے گا ،غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے منفی فہرست  مختصر کی جائے گی۔ ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے لیے منصفانہ مسابقت کو فروغ دیا جائے گا ،  قانون کی روشنی میں چین میں غیر ملکی کمپنیوں کے جائز حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر، اہم منصوبہ جات کے حوالے سے تعاون اور بنیادی ڈھانچے کے باہمی ربط کو مزید آگے بڑھایا جائے گا ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کا تحفظ کیا جائے گا، آرسی ای پی معاہدے کو جلد عمل میں لایا جائے گا، چین۔ یورپ سرمایہ کاری معاہدے پر جلد دستحظ کیے جائیں گے اور چین۔ جاپان۔ جنوبی کوریا آزاد تجارتی معاہدے کے مذاکرات میں تیزی لائی جائے گی ۔ چین باہمی احترام کی بنیاد پر چین۔ امریکہ باہمی مفادات کے حامل تجارتی تعلقات کو آگے بڑھائے گا۔ چین دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ باہمی کھلےپن کو وسعت دینے پر آمادہ ہے ۔  

 

ورک رپورٹ میں کہا گیا کہ چین 2021 میں "ایک ملک ، دو نظام" ، "ہانگ کانگ کے عوام ، ہانگ کانگ کے حکمران" ، "مکاؤ کے عوام ، مکاؤ کے حکمران" کے اصولوں  اور اعلیٰ درجے کی خود اختیاری کے لیے وضع اصولوں کے جامع اور درست نفاذ کو جاری رکھے گا،  قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے خصوصی انتظامی علاقوں میں قانونی نظام اور  قانونی نفاذ کے طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے گا۔بیرونی قوتوں کو  ہانگ کانگ اور مکاؤ کے معاملات میں مداخلت سے روکا جائے گا۔  ہانگ کانگ اور مکاؤ کی اپنی اپنی معاشی ترقی ، لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری ، اور طویل مدتی خوشحالی اور استحکام برقرار رکھنے میں معاونت کی جائے گی۔رپورٹ میں ایک چین کی پالیسی اور "1992 کے اتفاق رائے" پر عمل درآمد، آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان تعلقات کی پرامن ترقی اور مادر وطن کے اتحاد کو فروغ دینے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں تائیوان میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انتہائی مضبوطی اور ثابت قدمی سے روکنے پر زور دیا گیا ہے۔

 چینی حکومت کی ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال چین پرامن  آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا رہے گا ، عالمی شراکت دارانہ تعلقات کے قیام میں فعال طور پرشریک ہو گا ، ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات  اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر  کو  فروغ دے گا ۔ کھلے پن اور تعاون کے ذریعے ایک مزید منصفانہ اور معقول عالمی گورننس سسٹم  کے  قیام کے لئے  کوشش کی جائے گی ، وبائی امراض کی روک تھام  و کنٹرول کے لیے عالمی اور علاقائی  تعاون میں فعال طور پر حصہ لے گا ۔ چین باہمی احترام ، برابری اور باہمی مفاد  کی بنیاد پر پرامن بقائے باہمی  کے اصول کے تحت گلوبل چیلنجز سے نمٹنے اور عالمی امن و خوشحالی  کے فروغ کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے ۔