فرانسیسی جریدے "لی مونڈے" نے چند روز قبل ایک مضمون شائع کیا ، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ چینی ٹیلی ویژن سی جی ٹی این کے فرانسیسی چینل پر "چین کی سنکیانگ پالیسی کو سراہنے کے لئے" لورینا بیومونٹ نامی ایک خیالی فرانسیسی رپورٹر "تخلیق" کیا گیا ہے۔
تاہم فرانسیسی میڈیا کی جامع تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ لورینا بیومونٹ ایک مستند صحافی ہیں جنہوں نے فرانسیسی جرنلزم یونیورسٹی سے گریجویشن کی ہے۔ معروف فرانسیسی میڈیا ادارہ لی فگارو بھی اس سے قبل اُن کا انٹرویو لے چکا ہے۔ لورینا بیومونٹ سات سال تک چین میں رہ چکی ہیں اور انہوں نے کچھ عرصہ سنکیانگ میں بھی قیام کیا ہے۔ لہذا انہیں سنکیانگ سے متعلق کافی آگاہی ہے۔ لی فگارو سے بات چیت میں لورینا بیومونٹ نے بتایا کہ وہ اپنے مضمون کے متن پر قائم ہیں۔ انہوں نے 24 مارچ کو چائنا ٹی وی کو مضمون بھیجا تھا۔ چینی میڈیا نے اصلی متن کی تصدیق کی ہے جبکہ مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ سنکیانگ میں نسل کشی نہیں ہوئی ہے۔
حالیہ برسوں میں فرانسیسی خبروں میں چین سے متعلق موضوعات کو منفی رنگ دینے کا رجحان رہا ہے، ایسی خبریں جو چین کی حمایت میں ہیں، من گھڑت اور جعلی خبریں قرار دی جاتی ہیں۔ لی مونڈے کو اپنے اس طرز عمل پر معافی مانگنی چاہئے کیونکہ اس سے نہ صرف لورینا بیومونٹ کی دل آزاری ہوئی ہے بلکہ سی جی ٹی این اور فرانس اور چین کے مابین دوستانہ تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔