پانچ اپریل کو امریکی جریدے "واشنگٹن پوسٹ" کے ایک مضمون میں ملکی شعبہ طب کے حوالے سے خوفناک انکشافات کیے گئے ہیں اور اسے نسلی امتیاز سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔ تاہم ماہرین ، اسکالرز حتیٰ کہ طبی عملے نے اس جانب زیادہ توجہ نہیں دی ہے اور عام طور پر اس موضوع پر بات کرنے سے گریز کیا جاتا ہے۔وبائی صورتحال میں امریکہ میں اقلیتوں کو سفید فام گروہوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ امریکی مرکز برائے انسداد وبا کی جانب سے 5 اپریل کو جاری اعداد و شمار کے مطابق ، رواں سال یکم سے 27 مارچ کے دوران ، ہر ایک لاکھ سفید فام لوگوں میں سے 302 نوول کورونا وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ مقامی افریقی ، لاطینی امریکی اور ریڈ انڈینز میں یہ شرح بالترتیب 860 ، 908 ، اور 1080رہی ہے ۔ یکساں صورتحال میں ، نسلی اقلیتوں کی شرح اموات سفید فام کی نسبت دوگنا ہے۔اس کے علاوہ اقلیتی نسلی گروہوں کو حاصل شدہ ویکسین کی تعداد آبادی کے تناسب سے بہت کم ہے۔29 مارچ تک ، 25فیصد سفید فام امریکیوں نے ویکسین کی کم از کم پہلی خوراک وصول کر لی تھی ، جب کہ افریقی اور لاطینی امریکی افراد میں یہ شرح بالترتیب 15فیصد اور 13 فیصد ہے جس میں ایک ماہ پہلے کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔