موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے "حقیقی کثیر الجہتی" کی ضرورت ہے، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-04-23 19:38:43
شیئر:

图片默认标题_fororder_0423国际锐评

چینی صدر شی جن پھنگ نے بائیس تاریخ کو بیجنگ میں ماحولیات سے متعلق سربراہی کانفرنس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ تمام ممالک  ماحولیاتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی اپنی انفرادی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے کثیر الجہتی کی راہ پر  گامزن رہیں ۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے انہوں نےمتعدد تجاویز  پیش کیں۔ عالمی محکمہ موسمیات کی تنظیم نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2020 اب تک ریکارڈ کئے تین گرم ترین سالوں میں سے ایک ہے۔ موجودہ نوول کرونا وائرس کی  وبا، سیلابوں، خشک سالی اور طوفانوں جیسی موسمیاتی تباہ کاریوں نے 50 ملین سے زائد لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ اس تناظر میں ماحولیات سے متعلق سربراہی کانفرنس کی اہمیت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔اجلاس میں ، جناب شی نے مختلف اقدامات متعارف کروائے جن میں کاربن اخراج میں کمی کے لئے مختلف علاقوں اور صنعتوں کی حمایت کرنا، آئندہ پانچ برس میں کوئلے کی کھپت میں کمی اور آن لائن قومی کاربن مارکیٹ متعارف کروانا وغیر شامل ہیں۔ظاہر ہے کہ چین کے پاس آب و ہوا کی بہتری کے حوالے سے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے واضح "روڈ میپ" موجود ہے۔ازبکستان کی  تاشقند نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اورینٹل اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر انری شراپوف کے مطابق   چین نے  ایک ذمہ دار انہ بڑے ملک کی حیثیت سے ، دنیا کی ماحولیات کی حفاظت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے حوالے سے رہنمائی کی ہے، جس سے عوام کے اعتماد کو تقویت ملے گی۔ گزشتہ چند برس کے دوران ، آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں عالمی رد عمل کئی راستوں سے گزرا ہے۔ جناب  شی جن پھنگ نے ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ عزم کا مظاہرہ کریں اور عملی اقدامات اختیار کریں۔ انہوں نے اس حوالےسے ترقی پزیر ممالک کی مدد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔