دنیا بھر میں انسداد وبا ایک غیر معمولی اقدام ہے ، اس میں خود غرضی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے،سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2021-07-14 17:26:01
شیئر:

دنیا بھر میں انسداد وبا ایک غیر معمولی اقدام ہے ، اس میں خود غرضی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔سی آر آئی اردو کا تبصرہ_fororder_0714彭博社

،امریکی خبر رساں ایجنسی  بلومبرگ نیوز  گزشتہ سال نومبر سے ماہانہ "کووڈ ریزیلیئنس درجہ بندی"  شائع کر رہی ہے۔  28 جون کو جاری کردہ تازہ ترین درجہ بندی میں ، امریکہ پہلے نمبر پر اور چین آٹھویں نمبر پر  موجود ہے۔ بلومبرگ نے اس کی وضاحت کی کہ حالیہ درجہ بندی کی وجہ مختلف اشاریوں پر جامع غور و فکر ہے ، جس میں "معاشی و معاشرتی بحالی سمیت "دیگر عناصر  شامل ہیں ، اور کووڈ کے نئے  مصدقہ کیسوں کی تعداد اب اہم ترین اشاریے کی حیثیت نہیں رکھتی ہے۔ تاہم ، جیسے ہی یہ درجہ بندی سامنے آئی، اس نے بڑے پیمانے پر تشویش اور گرما گرم بحث و مباحثے کو جنم دیا ہے ، اور اس درجہ بندی کی شفافیت اور معتبری پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

در حقیقت ، ایک بااثر بین الاقوامی میڈیا کی حیثیت سے آغاز میں بلومبرگ کی مذکورہ درجہ بندی حقائق پر  مبنی تھی ۔گزشتہ سال نومبر میں ، بلومبرگ نے 53 معیشتوں میں انسداد وبا کے حوالے سے کارکردگی کی فہرست  کا اعلان کیا جس میں   10 اشاریے شامل تھے ، ان میں مصدقہ کیسوں کی تعداد اور اموات کی تعداد ، ، ویکسین کی دستیابی ، لاک ڈاؤن کی شدت اور معاشرتی نقل و حرکت ، معاشی نمو کی پیش گوئی وغیرہ شامل تھے۔اس اعتبار سے نیوزی لینڈ ، جاپان اور تائیوان پہلے تین درجوں پر فائز تھے۔ مین لینڈ چائنا آٹھویں نمبر پر تھا ، جبکہ امریکہ اس فہرست میں اٹھارویں نمبر پر تھا۔اس کے بعد ماہانہ بنیادوں پر رینکنگ کا یہ سلسلہ جاری رہا ، اور انسداد وبا کی تازہ ترین صورتحال کے مطابق متعلقہ اشاریوں کو مستقل طور پر ایڈجسٹ کیا گیا۔تاہم آہستہ آہستہ لوگوں  نے محسوس کیا کہ یہ درجہ بندی اتنی سائنسی اور منصفانہ نہیں ہے جتنی بظاہر لگتی ہے۔اس تازہ ترین درجہ بندی میں امریکہ پہلے نمبر پر موجود ہے جسے شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ چند روز قبل ہی ، عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈاہانوم گیبریسس نے کہا تھا کہ عالمی سطح پر کووڈ-۱۹ کے متغیر  وائرس سے سنگین چیلنج کا سامنا ہے ، اور عالمی وبا کا ایک نیا دور شروع ہونے کا امکان موجود  ہے۔تاہم تازہ درجہ بندی میں  بلومبرگ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا  میں بحالی کے امکانات  سامنے نظر آ رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی درجہ بندی میں  "معمولات کی بحالی " کو زیادہ  توجہ دی ہے۔ درحقیقت  وبا کی سنگین صورتحال  میں، انسدادی  اشاریوں کو اس درجہ بندی  میں مرکزی حیثیت اور اہمیت دی جانی چاہیے۔ اس لئِے،نئی درجہ بندی میں مصدقہ کیسز اور اموات کی تعداد سمیت اہم اشاریوں   اور لاک ڈاون اورانسداد وبا کے دیگر اقدامات سے متعلق اشاریوں کا اخراج غیرسائنسی اور غیر پیشہ ورانہ ہے۔ اس کے علاوہ ، گزشتہ درجہ بندی میں  ویکسین کی تحقیق اورسرمایہ کاری ، آرڈر کی تعداد اور اسٹوریج کو سب سے اہم اشاریہ مقرر کیا گیا تھا۔ظاہر ہے کہ اس طرح امریکہ کو درجہ بندی میں کیسے "ٹاپ" پوزیشن مل سکتی ہے۔  درحقیقت ویکسین کے بارے میں امریکہ کی پالیسی اور  اقدامات کو عالمی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے۔ پھر  ایک با اثر  عالمی میڈیا ادارے کی حیثیت سے  ، انسداد وبا کی اس  درجہ بندی کا حتمی مقصد یہ ہونا چاہئے کہ اس وبا کے خلاف عالمی جنگ میں مدد ملے ، اور مختلف ممالک کے متعلقہ اقدامات کے لئے ایک مزید سائنسی اور موثر بینچ مارک مہیا کیا جائے-تاہم افسوسناک ہے کہ  بلومبرگ کی یہ  درجہ بندی  غلط راستے پر گامزن ہو رہی ہے جس سے  انسداد وبا کی عالمی تحریک کو ایک غلط پیغام جائے گا اور اس پر منفی اثرات مرتب ہونے کا  امکان ہے۔ انسانی جانیں قیمتی ہیں  ہیں۔ اب چونکہ یہ درجہ بندی شروع ہو چکی ہے لہذا بلومبرگ پر  بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے  کہ وہ پیشہ ورانہ  اخلاقیات  پر قائم رہے اور کسی سیاسی عمل کا آلہ کار بننے سے گریز کرے۔ یہ پہلو بھی اہم ہے کہ بلومبرگ   ڈیموکریٹک پارٹی کا  حامی میڈیا ہے ، لوگوں کو شک ہے کہ امریکہ کے قومی دن کے موقع پر جاری ہونے والی اس درجہ بندی کا مقصد وائٹ ہاؤس کی جانب سے وبا  کو شکست دینے کےاعلان کے لئے  تعاون کرنا ہے ۔اپنے پیشہ ورانہ اخلاقیات کی قدر کرتے ہوئے وبا کے خلاف جنگ میں کسی کا سیاسی آلہ کار  بننے کے بجائے اپنے فرائض کی انجام دہی ، یہی بلومبرگ اور تمام میڈیا کا ضمیر ہونا چاہئے۔