وائرس سراغ کی تحقیقات کو سیاست کے سامنے سرنگوں نہیں ہونا چاہیئے ، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-07-23 10:52:37
شیئر:

ڈبلیو ایچ او نے حال ہی میں وائرس کے ماخذ  کی تلاش کے لیے دوسرے  مرحلے کا منصوبہ پیش کیا ہے۔اس منصوبے میں وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کا مفروضہ بھی شامل ہے۔ حقائق کے تناظر میں یہ مفروضہ وائرس سراغ سے متعلق مارچ میں جاری کی جانے والی مشترکہ تحقیقی رپورٹ کے نتائج سے متصادم ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں واضح کر دیا گیا تھا کہ وائرس کے لیبارٹری سے اخراج کو کوئی امکان نہیں ہے۔ چین میں وائرس کی کھوج  سے متعلق جاری کوششوں سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے لیے بائیس تاریخ کو چین کی ریاستی کونسل نے  ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا ۔  متعلقہ اہل کار نے مفصل ڈیٹا اور حقائق سے مغربی افواہوں کی تردید کی اور واضح کیا کہ چین کے لیے ایسا کوئی منصوبہ قابل قبول نہیں ہے جو عام فہم  سے عاری اور سائنس سے متصادم ہو۔اس وقت ووہان لیبارٹری اور نوول کورونا وائرس کے مابین عدم ربط ،مستند عالمی ماہرین کا متفقہ نکتہ بن چکا ہے۔  پانچ جولائی کو  24 بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین نے ایک مرتبہ پھر  طبی جریدے " دی لانسیٹ " میں ایک مقالہ شائع کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ لیبارٹری سے وائرس اخراج کے مفروضے کی تائید کے لئے فی الحال کوئی سائنسی شواہد موجود نہیں ہیں۔ سات  جولائی کو امریکی ، برطانوی اور آسٹریلوی سائنس دانوں کا یورپی سائنسی ڈیٹا شیئرنگ پلیٹ فارم  زینوڈو پر ایک مضمون شائع ہوا  جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ نوول کورونا وائرس ووہان لیبارٹری سے  آیا ہے اور نہ ہی ادارے میں کبھی اس حوالے سے کوئی تحقیق کی گئی ہے۔ درحقیقت ڈبلیو ایچ او کی وائرس سراغ  کی تحقیقات کو ووہان لیباٹری کی جانب موڑنا ماسوائے وقت اور وسائل کے ضیاع کے کچھ نہیں ، اس سے وائرس سراغ کا عمل سست روی کا شکار ہو جائے گا۔اس مفروضے سے فائدہ اٹھانے والےصرف وہی چین مخالف امریکی اور مغربی سیاست دان اور سازشی تھیورسٹ ہیں جو سائنس کو پامال کرتے ہیں ، حقائق کو نظرانداز کرتے ہیں ، اور خود غرض خواہشات رکھتے ہیں۔ تاہم ان کی خود غرضی سے تمام بنی نوع انسان کی صحت اور بہبود کو نقصان پہنچے   گا ۔

وائرس سراغ  کی تحقیقات  کو سیاست کے سامنے سرنگوں نہیں ہونا چاہیئے ، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_微信图片_20210723104812