ٹوکیو اولمپک گیمز میں شریک "خوبصورت مہاجر ایتھلیٹ" جس نے میڈل نہیں عزت حاصل کی

2021-07-28 11:24:10
شیئر:

ٹوکیو اولمپک گیمز میں شریک "خوبصورت مہاجر ایتھلیٹ" جس نے میڈل نہیں عزت حاصل کی_fororder_4

23 سالہ لڑکی یسریٰ مالدینی شام سے آنے والی تیراکی کی کھلاڑی  ہیں اور انہوں نے پناہ گزینوں کے  وفد کے رکن کی حیثیت سے ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لیا ۔ لڑکی نے کہا "مجھے تیراکی پسند ہے۔ تیراکی نے مجھے اولمپکس میں پہنچایا ، اور تیراکی نے میری جان بچائی!"۔
 یہ یسریٰ کا دوسرا اولمپک تجربہ ہے۔ پہلا 2016 کے ریو اولمپکس کا تھا۔ دو ہزار سولہ میں  ، بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے اولمپک کھیلوں میں پہلی بار مہاجرین کا  وفد  شامل کرنے کا فیصلہ کیا ، جس کا مقصد اولمپک موومنٹ کے ذریعے مہاجرین کے معاملات پر دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے۔
اس سال ، مہاجرین کے وفد کے ارکان کی تعداد گزشتہ کھیلوں کے 10 سے بڑھ کر 29 ہوگئی ہے۔ دوسری بار پناہ گزین کی حیثیت سے اولمپک گیمز میں  حصہ لینے والی یسریٰ کو مہاجر کھلاڑیوں کے دستے کا پرچم تھامنے کے لئے منتخب کیا گیا۔  خواتین کی 100 میٹر بٹرفلائی تیراکی کے ابتدائی مقابلے میں ، وہ گروپ میں تیسری پوزیشن پر رہی۔ اگرچہ وہ اگلے مرحلے تک رسائی میں ناکام رہی ہیں تاہم انہوں نے دنیا بھر سے عزت و احترام کمایا ہے۔

ٹوکیو اولمپک گیمز میں شریک "خوبصورت مہاجر ایتھلیٹ" جس نے میڈل نہیں عزت حاصل کی_fororder_5