وبائی مرض سے فائدہ اٹھا کر دوسرے ممالک پر الزام لگانے کا امریکی طریقہ کار

2021-07-29 11:34:00
شیئر:

وبائی مرض سے فائدہ اٹھا کر دوسرے ممالک پر الزام لگانے کا امریکی طریقہ کار_fororder_3

وبا کے ماخذ کا سراغ لگانے میں امریکیوں کی تاریخ شرمناک ہے۔ 1918 میں امریکہ سے شروع ہونے والے شدید فلو کی وبا جلد ہی یورپ  اور پوری دنیا میں پھیل گئی ، لیکن امریکہ کے ہاتھوں اس وبا کو  "ہسپانوی فلو" کا نام دیا گیا جس سے  اسپین کو سخت  ذلیل کیا گیا۔

وبائی مرض سے فائدہ اٹھا کر دوسرے ممالک پر الزام لگانے کا امریکی طریقہ کار_fororder_1

تصویر ۱
کتاب : "عظیم انفلوئنزا: مہلک ترین وبا کی داستان"
پہلی جنگ عظیم کے دوران ،  امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور دیگر ممالک کے ذرائع ابلاغ جو کہ بین الاقوامی رائے عامہ میں ہیرا پھیری کرتے تھے ، نے امریکہ سے شروع ہونے والی وبا کو ’اسپینش فلو‘ کا نام دیا۔ اگرچہ اسپین نے  اس نام کے خلاف احتجاج کیا تھا ، لیکن اس کی کمزور قومی طاقت اور حیثیت  کی وجہ سے اس احتجاج کا کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
100 سال بعد ، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کسی بھی نئی وبائی بیماری کو نام دینے کے حوالے سے رہنما اصول جاری کئے،جن میں کہا گیا کہ  "کسی بھی ثقافت ، معاشرے ، ملک ، خطے ، پیشہ  یا نسلی گروہ کو تکلیف پہنچانے سے گریز کیا جائے  ، اور خاص طور پر ملک  کا نام نہ لینے کی سفارش کی گئی ۔

وبائی مرض سے فائدہ اٹھا کر دوسرے ممالک پر الزام لگانے کا امریکی طریقہ کار_fororder_2

تصویر 2: 1918 میں ، کولوراڈو ، امریکہ میں ایک فوجی ہسپتال
اگرچہ 100 سال پہلے وبا کی ابتدا امریکہ میں ہوئی تھی ،لیکن اسے "ہسپانوی انفلوئنزا" کہا جاتا تھا۔  کووڈ -19 کی عالمی وبا کے دوران ، امریکی سیاستدانوں نے ایک بار پھر وائرس کو نام دیتے ہوئے دوسروں ملکوں کو بدنام کرنے اور ان پر الزام تراشی کرنے کی اپنی روش ترک نہیں کی ، وقت بدل گیا لیکن ان کے 100 سال پرانے سازشی طریقے آج بھی نہیں بدلے۔