امریکی ڈرون حملے کے بعد چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار کے متعلقہ افراد سے انٹرویوز

2021-09-19 15:57:44
شیئر:

سترہ ستمبر کو امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر کینیتھ میکنزی نے بالا آ خر بیس دن کے بعد اعتراف کیا کہ 29 اگست کو افغانستان میں امریکی ڈرون  حملے نے "دہشت گردوں" کے اہداف کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ اس کے نتیجے میں  7 بچوں سمیت 10 عام شہری  ہلاک ہوئے۔  میکنزی نے اس واقعے پر افسوس اور معذرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس واقعے کی "پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔"
کابل میں چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگارنے  18 تاریخ کو  دوبارہ مذکورہ حملے میں ہلاک ہونے والے زمالی احمدی کے رشتہ داروں سے انٹرویوز لئے۔ امریکی فوج نے زمالی احمدی کو  "دہشت گرد" قرار دیا تھا۔زمالی احمدی کے  چھوٹے بھائی رومال احمدی نے بتایا کہ ان کے بھائی اور بھائی کے تین بیٹے اس حملے میں مارے گئے۔

امریکی ڈرون حملے کے بعد  چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار کے متعلقہ افراد سے انٹرویوز_fororder_马苏德

زمالی احمدی  کے بھتیجے مسعود نے غصے سے رپورٹر سے کہا کہ جو لوگ اس طرح کی غلطیاں کرتے ہیں، انہیں صرف "معافی مانگنے" کی وجہ سے قانونی سزا سے نہیں بچنا چاہیے ، امریکہ ہمیشہ  انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ  کرتا رہتا ہے ، لیکن  وہ دوسری طرف ایک غیر انسانی جنگی مشین چلاتا رہا ہے  ، ایسا عمل بین الاقوامی قانون میں سنگین جرم ہے۔

امریکی ڈرون حملے کے بعد  چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار کے متعلقہ افراد سے انٹرویوز_fororder_3

 زمالی احمدی کے چچا محمد نسیم نے ان مغربی میڈیا پر تنقید کی جنہوں نےحملے کے شکار لوگوں کی مصیبتوں  سے آنکھیں بند کر کے جھوٹی رپورٹنگ کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار کو بتایا کہ کچھ مغربی میڈیا بعد میں جائے واقعہ پر  آئے۔انہوں نے بمباری میں تباہ ہونے والی گاڑی  کی تصویر کھینچی اور  پوچھا کہ گاڑی میں موجود "دھماکہ خیز مواد" کو کہاں منتقل کیا گیا ہے۔ کچھ مغربی رپورٹرز نے گھر کے اندر جانے کی کوشش بھی کی تاکہ نام نہاد "دہشت گردوں" کو پناہ دینے کے آثار مل سکیں۔محمد نسیم  نے کہا کہ ان میڈیا کو اپنے اعمال پر معافی مانگنی چاہیے۔