طالبان افغانستان کے امور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے موقف کو سراہتے ہیں،ترجمان طالبان

2021-09-20 15:36:17
شیئر:

چائنا میڈیا گروپ  کے نامہ نگار نے انیس تاریخ کو  افغان طالبان کے ترجمان اور نائب وزیر اطلاعات و ثقافت ذبیح اللہ مجاہد کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔ مجاہد نے کہا کہ طالبان  افغانستان کے بارے میں شنگھائی تعاون تنظیم کی  سربراہ کانفرنس کے موقف کی تعریف کرتے ہیں۔ کچھ ممالک دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں جو کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔مجاہد نے کہا کہ اس وقت دنیا میں دو رویے ہیں، ایک مغربی دنیا اور طالبان کے درمیان مخالفت ہے جو ان کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ دوسری مشرقی دنیا ہے ، جیسا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک۔طالبان نے ان سے رابطہ کیا ہے اور اچھے تعلقات قائم کیے ہیں۔ طالبان کی اپنی منطق اور پوزیشن ہے۔ دوسرے ممالک کو بات چیت اور مشاورت سے مسئلہ حل کرنا چاہیے۔ پرتشدد دباؤ کے سامنے طالبان سر نہیں جھکائیں گے ۔ مذاکرات اور  باہمی مفاہمت ہی  مسئلے کے حل کا راستہ ہے۔ طالبان کو امید ہے کہ مغربی ممالک نئی افغان حکومت کو تسلیم کریں گے اور افغان طالبان کے ساتھ معاشی اور سفارتی تعلقات قائم کریں گے۔ طالبان پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کا اچھا ماحول فراہم کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ افغان عوام جنگ کے شکار ہو چکے ہیں اور انہیں اپنے وطن کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے ، اور انہیں دوسرے ممالک کی مدد کی ضرورت ہے۔مجاہد نے کہا کہ ایک جامع حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں  ، شرائط عائد کرنا اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت بین الاقوامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے اور دوسرے ممالک کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے۔ افغانستان کی اپنی اقدار ہیں۔ قومی مفادات اور سلامتی جیسے مسائل کا جائزہ لینے کے بعد افغانستان نے اپنا نظام قائم کیا ہے۔ اب اسے عارضی قائم مقام حکومت اس لئے  کہا جاتا ہے کیونکہ اسے مزید بہتر اور کامل بنایا جا سکتا ہے۔مجاہد نے افغان طالبان اور چین کے تعلقات پر بھی مثبت تبصرہ کیا اور کہا کہ چین کی معاشی ترقی بہت تیز ہے ، اور افغانستان کی معیشت پسماندہ ہے۔ طالبان کو سیاسی مقاصد کے بغیر ممالک کی امداد کی  ضرورت ہے ۔چین ایسا ہی  ملک ہے. طالبان چین کے ساتھ اچھے معاشی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے پر آمادہ ہیں۔ مجاہد نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں مغربی میڈیا میں بڑی تعداد میں  جھوٹی خبروں کی وجہ سے لوگوں نے ہمیشہ طالبان کو غلط سمجھا ہے۔ اب طالبان کو دوسرے ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا طالبان کو صحیح معنوں میں سمجھ سکے اور غلط فہمیوں کو ختم کر سکے۔