شی جن پھنگ کا چین۔آسیان تعلقات کو فروغ دینے کا مثالی وژن ، سی آر آئی کا تبصرہ

2021-11-23 11:25:21
شیئر:

شی جن پھنگ کا چین۔آسیان تعلقات کو فروغ دینے کا مثالی وژن ، سی آر آئی کا تبصرہ_fororder_1

بائیس تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے چین۔آسیان مذاکراتی تعلقات کی 30 ویں سالگرہ کی سمٹ میں شرکت کی اور باضابطہ طور پر چین اور آسیان کے درمیان ایک جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے قیام کا اعلان کیا ۔ اس اعلان کے نتیجے میں چین اور آسیان کے درمیان 30 سالہ تعاون نے ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے، اور 11 ممالک کے 2 ارب سے زائد افراد بہتر زندگی گزاریں گے۔
صدر شی جن پھنگ نے مستقبل میں چین۔آسیان تعلقات کے حوالے سے پانچ تجاویز پیش کیں جن میں پرامن وطن، پرامن گھر، خوشحال گھر، خوبصورت گھر اور دوستانہ گھر کی تعمیر پر زور دیا گیا ہے۔ یہ پانچ  تجاویز چین اور آسیان کے درمیان امن، سلامتی، ترقی، سبز تہذیب اور افرادی و ثقافتی تبادلوں سے متعلق گہرے تعاون کے تصور اور ایکشن پلان کی جامع وضاحت کرتی ہیں۔
اس وقت خطے سے باہر کے بعض ممالک علاقائی امور میں مداخلت کر رہے ہیں اور تنازعات اور محاذ آرائی کو ہوا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ چین اور آسیان ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ مشترکہ طور پر خطے میں امن و سکون کو برقرار رکھیں اور بیرونی طاقتوں کے خلاف چوکس رہتے ہوئے ان کی سیاسی کارروائیوں کی مخالفت کریں۔ چین ہمیشہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ کبھی بھی بالا دستی کی کوشش نہیں کرے گا  اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امن کو نقصان پہنچانے والے مختلف منفی عوامل سے نمٹنے کے لیے ہاتھ بٹائیں، اور مشترکہ طور پر بحیرہ جنوبی چین میں استحکام برقرار رکھیں۔ صدر شی کی  تجاویز نے علاقائی امن کو برقرار رکھنے میں تحریک پیدا کی ہے جو مختلف شعبوں میں چین۔آسیان تعاون کی بنیاد کو  مزید مستحکم کریں گی۔
اسی سمٹ کے دوران شی جن پھنگ نے انسداد وبا سے متعلق چین۔آسیان تعاون کو آگے بڑھانے کے لیےنئے اقدامات کے سلسلے کا اعلان کیا، جس میں آسیان ممالک کو  ویکسین کی اضافی 150 ملین خوراکوں کی امداد، اور آسیان انسداد وبا فنڈ کے لیے اضافی پانچ ملین ڈالر شامل ہیں۔ اس سے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کو اس وبا پر قابو پانے کے لیے مضبوط مدد ملے گی۔
ترقی پر توجہ مرکوز کرنا چین۔آسیان تعاون کا ایک اہم تجربہ ہے۔ چین نے چین-آسیان فری ٹریڈ ایریا کے ورژن 3.0 کی تعمیر جلد از جلد شروع کرنے کی تجویز پیش کی، اور اعلان کیا کہ وہ اگلے تین سالوں میں آسیان کو 1.5 بلین امریکی ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کرے گا، اور اگلے پانچ سالوں میں آسیان سے 150 بلین امریکی ڈالر کی زرعی مصنوعات درآمد کرنے کی کوشش کرے گا۔ ان اقدامات کا مقصد مشترکہ مفادات کو وسعت دینا ہے۔ یہ اقدام ایک قریبی چین۔آسیان ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دے گا۔