چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے تیس تاریخ کو چائنا میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے اہم بین الاقوامی مسائل کے حل میں چین کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے افغانستان کی مثال پیش کی، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورت حال میں اچانک تبدیلی کا سامنا کرتے ہوئے، چین نے فوری طور پر مدد کا ہاتھ بڑھایا اور افغان عوام کو بروقت ہنگامی انسانی امداد فراہم کی، خاص طور پر ویکسین، خوراک اور موسم سرما کا سامان عطیہ کیا۔ہم نے بین الاقوامی رابطہ کاری کو بھی فعال طور پر فروغ دیا ہے اور افغانستان میں حالات کی ہموار منتقلی میں تعمیری کردار ادا کیا ہے، جس کا افغانستان کے تمام حلقوں کی طرف سے متفقہ طور پر خیرمقدم اور تعریف کی گئی ہے۔
وانگ ای نے نشاندہی کی کہ گزشتہ ایک سال میں چین نے اپنی ذمہ داریوں اور مشنوں کو ذہن میں رکھا اور پورا کیا۔ ہم نے مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے پانچ تجاویز پیش کیں، اور فلسطین اسرائیل کے دو ریاستی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تین نکاتی نقطہ نظر پیش کیا تاکہ مسئلہ فلسطین کو منصفانہ طریقے سے حل کرنے میں مدد ملے۔ ہم نے شام کے مسئلے کے حل کے لیے اپنی چار نکاتی تجویز کو واضح کیا اور شام میں مفاہمت اور تعمیر نو میں تیزی لانے کی حمایت کی۔ ہم نے ایرانی جوہری مسئلے پر جامع معاہدے کی بحالی کو فروغ دیا اور بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کی حفاظت کی۔ ہم نے میانمار میں تمام فریقوں کے درمیان بات چیت کو فروغ دیا اور جمہوری منتقلی کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ ہم جزیرہ نما کوریا میں امن اور استحکام کے لیے پرعزم ہیں اور امن کے طریقہ کار کو آگے بڑھانے اور جزیرہ نما کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عمل کو متوازی طور پر آگے بڑھاتے ہیں۔