چین کا ایٹمی جنگ کی روک تھام اور اسلحے کی دوڑ سے بچاو میں نمایاں کردار ، سی ایم جی کا تبصرہ

2022-01-06 11:36:18
شیئر:

چین کا ایٹمی جنگ کی روک تھام اور اسلحے کی دوڑ سے بچاو میں نمایاں کردار ، سی ایم جی کا تبصرہ_fororder_123

نئے سال کے آغاز پر جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستوں چین، روس، امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے ایٹمی جنگ کی روک تھام اور اسلحے کی دوڑ سے بچاو سے متعلق مشترکہ بیان جاری کیا۔ بیان میں اس بات پر زور دیا کہ جوہری جنگیں نہ تو جیتی جا سکتی ہیں اور نہ ہی لڑی جائیں گی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ جوہری ہتھیار نہ تو  ایک دوسرے کے خلاف اور نہ ہی کسی دوسرے فریق کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کی تعمیر اس اصول پر ہے کہ تمام ممالک کی سلامتی پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
یہ پہلا موقع ہے جب پانچ جوہری طاقتوں نے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے، جو جوہری جنگ کو روکنے، عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور جوہری تصادم کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ان ممالک کی مشترکہ خواہش کا اظہار ہے۔اے ایف پی نے ماہرین کے حوالےسے بتایا کہ یہ مشترکہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بڑی طاقتوں کے درمیان اختلافات اور تمام فریقوں کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کے باوجود پانچ بڑی طاقتیں اب بھی ذمہ دارانہ رویہ رکھتی ہیں۔
ان میں چین کا کردار سب پر عیاں ہے۔ چین کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ وہ کسی بھی وقت اور کسی بھی صورتحال میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے والا ملک رہے گا۔ چین نے غیر مشروط طور پر ایٹمی ہتھیاروں کو غیر جوہری ریاستوں اور جوہری ہتھیاروں سے پاک زونز کے خلاف استعمال نہ کرنے کا واضح عہد کیا ہے۔ جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستوں میں چین واحد ملک ہے جس نے مذکورہ وعدے کیے ہیں۔
چین جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستوں کی جانب سے مشترکہ اقدامات میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ 2019 میں، چین نے ان پانچوں ریاستوں کے بیجنگ اجلاس کی میزبانی کی جس سے مذکورہ ریاستوں کے درمیان تعاون کا عمل دوبارہ شروع ہوا۔ مجموعی طور پر پانچوں ممالک کا مشترکہ بیان ایک نیا نقطہ آغاز ہے اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ چین پر امید ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی حامل پانچ ریاستیں اس بنیاد پر مزید کوششیں کریں گی تاکہ پائیدار امن اور عالمگیر سلامتی پر مبنی دنیا کی تعمیر کو فروغ دیا جا سکے۔