دو ہزار اٹھارہ میں چینی صدر شی جن پھنگ صدارتی سفارت کو مسلسل فروغ دیں گے،چینی وزیر خارجہ

2018-03-08 16:49:35
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی قومی عوامی کانگریس کی تیرہویں قومی کمیٹی کے پہلے سالانہ اجلاس کے نیوز سینٹر نے آٹھ تاریخ کو وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔پریس کانفرنس میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ دو ہزار اٹھارہ میں چینی صدر شی جن پھنگ صدارتی سفارت کو مسلسل فروغ دیں گے۔نئے دور میں چینی خصوصیات کے حامل بڑے ملک کی سفارت کے نئے باب کا آغاز کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں وانگ ای نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ پانچ سالوں میں دنیا کے ستاون ممالک کے دورے کئے ہیں اور چین آنے والے ایک سو دس سے زائد ممالک کے صدور سے ملاقاتیں کی ہیں۔ان تمام سفارتی کارروائیوں سے عالمی برادری کی چین کے حوالے سے معلومات میں اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی امور میں چین کی حیثیت اور اثرات کو بلند کیا گیا ہے۔ اور موجودہ عالمی مسائل سے نمٹنے کے لئے سمت کی وضاحت کی گئی ہے۔
وانگ ای نے مزید کہا کہ دو ہزار اٹھارہ میں چار بڑی سفارتی کارروائیوں  کی میزبانی اور  صدارت کرنے کے علاوہ چینی صدر شی جن پھنگ ، جنوبی افریقہ، پاپوانیوگنی اور ارجنٹائن میں جاکر برکس ممالک کے رہنماوں کے سربراہی اجلاس ، ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقے کی اقتصادی تعاون  تنظیم کے سربراہان کے غیر رسمی اجلاس اور جی ٹوئنٹی کے رہنماوں کی ملاقات میں شرکت کریں گے۔
حالیہ برسوں میں مختلف شعبوں میں چین کے اثرات میں مسلسل اضافے کے ساتھ ساتھ نئے دور کےلیے چین خطرہ ، جیسی قیاس آرائی کی جا رہی ہے ۔اس حوالے سے چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے اسے مسترد کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین دنیا کے اقتصادی اضافے کا اہم شراکت دار ہے ۔ عالمی معیشت میں چین کی شراکت کی سالانہ شرح تیس فیصد سے زیادہ ہے۔یہ شرح امریکہ، جاپان نیز یورو زون کے ممالک کی کل رقم سے زیادہ ہے۔غربت کی کمی کے نصب العین میں چین اہم شراکت دار بھی ہے اور اس شعبے میں چین کی شرح شراکت ستر فیصد سے زیادہ ہے۔جو بنی نوع انسان کی تاریخ میں ایک معجزہ ہے۔دنیا کے امن کے تحفظ کے لحاظ سے چین ایک اہم شراکت دار ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ممبر ممالک میں چین نے سب سے زیادہ امن دستے بھیجے ہیں۔امن کے تحفظ کے لئے چین کے اخراجات دنیا کے دوسرے نمبر پر ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ پانچ سالوں میں چین نے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پیش کیا ۔جس سے چین گلوبل گورننس اور آزاد تجارت کا تحفظ کرنے کا اہم شراکت دار بن گیا ہے۔ان تمام حقیقتوں کی بنیاد پر دیکھا جائے تو خطرات کے بغیر کئی مواقع ہیں۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین مختلف ممالک کے ساتھ مل کر انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کرے گا۔
اس کے علاوہ یہ کہنا کہ امریکہ، جاپان، بھارت اور آسٹریلیا کے تعاون سے وجود میں آنے والی بھارت اور بحرالکاہل کی حکمت عملی چین کو روکنے کے لئے ہے۔اس حوالے سے چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ چاروں ممالک نے سرکاری جوابات دیئے ہیں کہ یہ کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے جمعرات کے روز بیجنگ میں کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کا تعاون صاف شفاف ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں مختلف اطراف نے برابری کی سطح پر حصہ لیا ہے اور صاف شفاف آپریشن جاری ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں ایک سو چالیس سے زیادہ ممالک کے نمائندوں نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے عالمی تعاون کی سمٹ میں شرکت کی جس سے عالمی برادری کی جانب سے اس انیشیٹو پر اعتماد اور حمایت کا اظہار کیا گیاہے۔اس وقت تک اسی سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے چین کے ساتھ اس ضمن میں تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں اور تعاون کے کافی منصوبے جاری ہیں۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چین کی مدد سے تعمیر کیے جانے والے دس سے زیادہ بجلی گھروں سے پاکستان میں بجلی کی کمی کو مکمل طور پر حل کیا جائے گا۔علاوہ ازیں برطانیہ میں چین اور فرانس کے اشتراک سے تعمیر کیے جانے والا ایٹمی بجلی گھر دی بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق ہائی ٹیکنالوجی کے تعاون کی مثال بن چکا ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر بین الاقوامی ضوابط اور منڈی کے اصول کے مطابق جاری رہے گی۔
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے  یہ امید ظاہر کی کہ چینی شہر چھنگ داؤ میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کی سمٹ تنظیم کی ترقی کا ایک نیا سنگ میل بن جائے گی اور اس علاقائی تنظیم کے نئے عہد کا آغاز ہوگا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کی سمٹ جون میں چھنگ داؤ میں منعقد ہوگی۔وانگ ای نے کہا کہ سمٹ کے دوران چین آئںدہ پانچ سالوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کی طویل المدتی ہمسائیگی اور دوستانہ تعاون کے سمجھوتے پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل بنائے گا۔سلامتی ، معیشت و تجارت،ماحولیاتی تحفظ،ثقافت سمیت دیگر شعبوں میں کئی قراردادوں اور تعاون کی دستاویزات پر دستخط ہونگے۔تنظیم کے رکن ممالک کی دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں حصہ لینے کے لیے مدد کی جائے گی۔

شیئر

Related stories