چینی صدر شی جن پھنگ کی بو آو ایشیائی فورم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے موجودہ اور آئندہ ممبران سے ملاقات
چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے گیارہ تاریخ کو صوبہ ہائی نان کے قصبے بو آو میں بو آو ایشیائی فورم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے موجودہ اور آنے والے ممبران سے ملاقات کی۔
جناب شی نے کہا کہ بو آو ایشیائی فورم ۱۹۹۷ ایشیائی مالیاتی بحران کے بعد قائم ہوا جو ایشیائی ممالک کے ایک دوسرے سے مل کر مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لئے اتفاق رائے کا عکاس ہے۔اور یہ خطے میں اقتصادی انضمام کی ترقی کے تقاضے سے مطابقت رکھتا ہے۔جناب شی نے زور دیا کہ چین میں اصلاحات اور کھلی پالیسی کے چالیس برسوں کے تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ چین دنیا کے بغیر خود ترقی نہیں کر سکتا اور دنیا کی ترقی میں چین کا کردار بھی بہت اہم ہے۔چین پر امن ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا اور مشترکہ مفادات کی کھلی حکمت عملی پر قائم رہتے ہوئے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کے لئے مزید کوشش کرے گا تاکہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے ثمرات مختلف ممالک اور عوام تک پہنچائے جا سکیں۔
بو آو ایشیائی فورم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے موجودہ چیئرمین یوسو فوکودا، آئندہ چیئرمین بان کی مون، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے موجودہ ممبران پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق فرانسیسی وزیراعظم جین پیئر ےرافرین،بورڈ آف ڈائریکٹرز کے آئندہ کے لیے ممبرز، فلپائن کی سابق صدر گلوریا میکاپگل ارویو اور اٹلی کے سابق وزیر اعظم رومانو پروڈی نے الگ الگ خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے بو آو سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں جو خطاب کیا ہے، اس میں چین کی ترقی کی سمت اور کھلی پالیسی کے تحت اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے ، وہ بہت دلچسپ اور قابل تحسین بات ہے۔عالمی برادری کو چین کی طرح اصلاحات اور کھلی پالیسی کو اختیار کرنا چاہیے اور ایشیائی ہم نصیب معاشرے اور بنی نو انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔