پاکستان کے وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کی چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت

2018-04-12 16:49:48
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پاکستان کے وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کی چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت

پاکستان کے وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے بیجنگ میں چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس پاکستان نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں بو آو فورم میں اعلیٰ سطح پر شرکت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بو آو ایشیائی فورم سے چین کے صدر شی جن پھنگ کے کلیدی خطاب کو  عالمی مندوبین کی جانب سے نہ صرف بھر پور سراہا گیا ہے بلکہ دنیا کو درپیش موجودہ اقتصادی مسائل کے حل کے لیے بھی صدر شی کے خطاب کو انتہائی اہمیت کا حامل مثبت وژن قرار دیا گیا ہے۔ چینی صدر نے دنیا میں اشتراکیت اور کھلے پن پر  زور دیا اور کہا کہ دنیا کے مسائل دروازے بند کرتے ہوئے نہیں بلکہ پل تعمیر کرتے ہوئے حل کیے جا سکتے ہیں۔تمام ممالک کو ایک دوسرے سے اشتراک اور تعاون کرنا ہے اور اگر  دروازے بند کر لیے گئے تو اس سے مزید مسائل  پیدا ہوں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان چینی صدر کے موقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے کیونکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو تقریباً ایک سو ممالک کی شمولیت سے موجودہ عہد کا  سب سے بڑا منصوبہ بن چکا ہے۔سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا ایک کلیدی منصوبہ ہے جس کے تحت انتیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو اِس وقت تک حقیقت میں ڈھال لیا گیا ہے۔پاکستان میں توانائی کے بڑے بڑے منصوبے لگ رہے ہیں جن میں قابل تجدید توانائی اور کوئلے سے شفاف توانائی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔گوادربندرگاہ کی تعمیر و ترقی جاری ہے۔ سڑک ، ریل کے منصوبہ جات سمیت اب ملک میں نو اقتصادی زونز کے قیام کی جانب پیش رفت جاری ہے۔احسن اقبال نے اس امید کا اظہار کیا کہ سی پیک عالمی سطح پر علاقائی  تعاون کا ایک ایسا کلیدی منصوبہ بنے گا جس کی لوگ تقلید کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی بدولت پاکستان کے پسماندہ اور کم ترقی یافتہ علاقے ترقی کے سفر میں شامل ہو رہے ہیں۔

چین۔امریکہ تجارتی محاز آرائی کے حوالے سے پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ایک عارضی مرحلہ ہے کیونکہ اِس وقت دنیا کی معیشتوں کا ایک دوسرے پر دارومدار ہے اور دروازے بند کرنا یا تجارتی تحفظ پسند اقدامات کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہیں۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہمیں کھلے دل کے ساتھ عالمی اشتراک کو آگے بڑھانا چاہیے۔اگر تنازعات کی راہ اپنائی جاتی ہے تو  اِس صورتحال میں جیت کسی کی نہیں ہو گی لہذا عالمگیریت کے تحت تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ تجارتی تحفظ پسندی کی حمایت کرنے والے ممالک بھی بلاآخر تعاون کی جانب آئیں گے اور دروازے بند کرنے کے بجائے پل تعمیر کریں گے۔پاکستانی وزیر داخلہ نے چینی قیادت کی جانب سے اپنائے جانے والے موقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ چین کے اقدامات عالمی تجارتی نظام اور عالمی معیشت کے مفاد میں ہیں۔

پاکستان کی اقتصادی بحالی میں سی پیک کے کردار کو سراہتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ  سی پیک کی بدولت پاکستان میں اسٹیل ، سیمنٹ ، تعمیرات ، انجینئرنگ سروس،  توانائی اور لاجسٹکس سمیت دیگر شعبہ جات میں بہتری آئی ہے اور سی پیک کے تحت جاری منصوبہ جات سے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل کے لیے ہم پر عزم ہیں اوردو ہزار تیس تک سی پیک منصوبہ جات کی تکمیل کے بعد پاکستان تجارت اور اقتصادی تعاون کے لیے جنوبی ایشیا  ، وسطی ایشیا اور چین کے درمیان ایک پل کی حیثیت اختیار کر چکا ہو گا۔احسن اقبال نے اس امید کا اظہار کیا کہ چین۔پاک اقتصادی راہداری کی بدولت پاکستان میں ای کامرس اور جدید اقتصادی تصورات کو بھی بھر پور فروغ ملے گا۔


شیئر

Related stories