چین کےشن زن شہر کی تیزرفتار ترقی میں سائنسی اور تکنیکی تخلیق کا اہم کردار
تیس برس قبل شن زن شہرکے قیام کے ابتدا میں وہاں کوئی اعلی تعلیمی ادارہ اور تحقیقی انسٹی ٹیوٹ نہیں تھا تاہم دو ہزار سترہ میں شن زن شہر کی جی ڈی پی کا چار فیصد سے زائدحصہ تحقیقات اور ترقی کے لئے استعمال کیا گیا ۔ قومی سطح کے ہائی اور جدید تیکنیکی اداروں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ ہائی ٹیک صنعت میں ویلیو ایڈٹ کا تناسب جی ڈی پی کا تیس فیصد سے زیادہ رہا ۔شن زن شہر میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی بلدیاتی کمیٹی کے سربراہ وانگ وے جونگ نے کہا کہ اس وقت شن زن شہر نے تیکنیکی تخلیق کے حوالے سے ایک نیا نظام قائم کیا ہے جو پورے ملک میں ایک مثال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بین الاقوامی پیٹنٹ ایپلی کیشنز کی تعداد بیس ہزار چار سو تک جا پہنچی اور اس حوالے سے شن زن شہر گزشتہ چودہ برسوں کے دوران ملک کےدوسرے شہروں کے مقابلے میں سر فہرست رہا ۔شن زن شہر کی آبادی دو کروڑ ہے جن میں باصلاحیت افراد کی تعدادا یک چوتھائی سے بھی زیادہ ہے ۔ جناب وانگ کا کہنا ہے کہ خود سے تخیلق کرنا شن زن شہر کی ترقی کے لئے اولین حکمت عملی طے پا گئی ہے ۔