چین میں گزشتہ چالیس برسوں سے جاری اصلاحات اور کھلی پالیسی کامیاب رہی ،ایرانی دانشور
رواں سال چین میں اصلاحات اور کھلی پالیسی کے نفاذ کا چالیسواں سال ہے ۔ ایران کی شاہد بہشتی یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر اور ایرانی سکالرمحسن شاریا تینیا نے حال ہی میں چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین نے چالیس برسوں سے جاری اصلاحات اور کھلی پالیسی سے دنیا کے سامنے یہ بات کی ثابت کر دی ہے کہ دنگ شیاوُپھنگ کا " امن اور ترقی " کا تصور مستحکم ترقی کا ایک کامیاب نمونہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے حاصل کردہ تجربات سے عالمی برادری خاص کر ترقی پزیر ممالک استفادہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ چین نے دنیا کے لیے اپنا دروازہ کھولا ہےاور ملک میں اقتصادی زونز قائم کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی تجارتی تنظیم میں شرکت کی اس کے علاوہ دوسرے ممالک اور تنظیموں کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط بھی کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی اصلاحات سے چینی عوام اور پوری دنیا کو ترقی کا موقع فراہم کیا گیا ہے ۔ محسن شاریا نے کہا کہ گزشتہ چالیس برسوں میں اصلاحات کے ذریعے چینی معیشت منصوبہ مندی سے منڈی کی طرف تبدیل ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت معیشت کی ترقی کےلئے چین تخلیق کو بہت زیادہ اہمیت دے رہا ہے اور اس کے عالمی معیشت پر بھی نمایاں اثرات مرتب ہوں گے ۔