چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی و تجارتی مشاورت میں اتفاق رائے ہواتھا لیکن امریکہ بار باراپنا موقف بدل لیتا ہے، چینی وزارت تجارت

2018-06-21 17:00:29
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی وزارت تجارت کے ترجمان قاؤ فونگ نے اکیس تاریخ کو بیجنگ میں کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی و تجارتی مشاورت میں فریقین کے درمیان ایک وقت کے لیے اتفاق رائے حاصل ہوا تھالیکن امریکہ بار بار اپنا موقف بدلتا ہے۔انہوں نے پر زور الفاظ میں کہا  کہ چین جامع طور پرمختلف اقدامات کے ذریعے امریکی فیصلے کا مضبوط اور طاقتور جواب دے گا۔
ترجمان نے اسی دن ایک پریس کانفرنس میں  کہا کہ انیس مئی کو  واشنگٹن میں منعقدہ مشاورت میں حاصل کردہ اتفاق رائے کی بنیاد پر چین اور امریکہ نے زراعت اور توانائی کے حوالے سے جون کے شروع میں  بیجنگ میں مشاورت کی جسے مختلف حلقوں نے بہت سراہا ۔منصوبے کے مطابق فریقین عنقریب مینوفیکچرنگ اور سروس انڈسٹری کے ساتھ ساتھ توجہ طلب ڈھانچے کے حوالےسے مسائل پر بھی مخصوص مشاورت کریں۔چین کے خیال میں فریقین کے درمیان جو  مشاورت کے کئی دور  ہوئے  وہ مثبت اور تعمیری نوعیت کے ہیں ۔ وہ دونوں ممالک کے عوام کے مفادات سے مطابقت رکھتے  ہیں۔ اس کے علاوہ یہ چین کی اصلاحات اور کھلی پالیسی کے طے شدہ منصوبے سےبھی مطابقت رکھتے  ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ مشاورت کے دور  عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کے بھی مطابق ہیں تاہم  افسوس ہے  کہ امریکہ نے بار بار اپنا موقف بدلااور تجارتی جنگ کا آغاز کر دیا  تو پھر  ایسی  صورتحال میں چین  کو مضبوط اور طاقتور جواب دینا پڑتا ہے۔
ترجمان نے پرزور الفاظ میں کہا کہ اگر امریکہ محصولات کی فہرست جاری کرے گااور عالمی تجارت کو خراب کرکے غیر معقول  تجارت کرے گا، تو چین مکمل تیار ی کے ساتھ جامع   اقدامات کے ذریعے امریکہ کے فیصلے کا مضبوط اور طاقتور جواب دے گا۔چین اپنے قومی مفادات اور عوامی مفادات کی غیر متزلزل حفاظت کرے گا۔

اس کے علاوہ ترجمان نے کہا کہ چین نے اس بات پر بھی توجہ دی ہے کہ امریکہ کی کاروباری برادری نے  امریکی حکومت کی جانب سے یکطرفہ محصولات عائد کرنے جیسے اقدامات پر شدید پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ کےایسے اقدامات سے مخالفین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے کامرس آف چیمبرز اور انڈسٹری ایسوسی ایشنز،مالیاتی صنعت، زراعت اور مینوفیکچرنگ  نےمخالفت کا اظہار کیا جن کے مفادات ایسے اقدامات سے براہ راست تعلق رکھتے ہیں ۔اس کے علاوہ کچھ ماہرین اور اسکالرز جو عالمی تجارت کی گہرائی تک تحقیق کر رہے ہیں انہوں نےبھی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
آخر میں چینی ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے چین پر علمی اثاثوں کی چوری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا الزام لگایا ہے ۔یہ تاریخ اور حقیقت کے بلکل منافی ہے۔چینی ترجمان نے کہا کہ چین کی اصلاحات اور کھلی پالیسی پر عملدرآمد کے عمل میں متعدد غیر ملکی کاروباری ادارے  اپنے مفادات کے مطابق چینی کاروباری اداروں کے ساتھ سازگار تکنیکی تعاون کررہے ہیں۔جس سے غیر ملکی کاروباری اداروں نے معقول و خوشحال منافع حاصل کیا ہے۔

شیئر

Related stories