چین-روس تعلقات کا نیا عہد

2018-09-12 11:28:01
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین-روس  تعلقات کا نیا عہد

چین-روس  تعلقات کا نیا عہد

گیارہ تاریخ کو چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے روسی شہر  ولادیوستوک میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن  سے بات چیت کی۔ دونوں صدور نے اتفاق کیا کہ رواں سال  چین اور روس کے تعلقات میں  مثبت طور پر ترقی ہورہی ہے،اور دونوں ملکوں کے تعلقات اعلی ترین معیار اور تیز تر رفتار کے حامل نئے عہد میں داخل ہوگئے ہیں۔فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق رائے حاصل  کیا کہ بین الاقوامی صورتحال میں چاہے کوئی بھی  تبدیلی آئےپھر بھی چین اور روس مثبت طور پر دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کو آگے بڑھائیں گے اور عالمی امن و استحکام کا تحفظ کریں گے۔
چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے ولادیوستوک شہر  میں پہنچنے کے بعد فو ری  اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی۔ رواں سال میں دونوں صدور کی یہ تیسری ملاقات تھی۔
ملاقات کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ فریقین کی مشترکہ کوششوں سے دونوں ممالک کےدرمیان  تعلقات کی سیاسی خوبی ، تعاون کے حقیقی نتائج میں تبدیل ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فریقین کو روایتی دوستی کو مضبوط بناتے ہوئے ہمہ پہلو تعاون کو مضبوط بنانا چاہیئے تاکہ دونوں ممالک کے جامع حکمت عملی کے شراکت دارنہ تعلقات کو آگے بڑھایا جائے اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے خوشحالی لائی جائے۔
شی جن پھنگ نے میڈیا کو بات چیت کے نتائج سے آگاہ کرتے ہوئے  کہا کہ فریقین اپنی قومی صورتحال کے مطابق ترقی کے راستے کا انتخاب کرنے میں ایک دوسرے کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ اور اپنی سلامتی و ترقی کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ایک دوسرے کی حمایت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ فریقین نے دو بڑے و ہمسایہ ممالک کے تعلقات کی بہتر ین مثال قائم کی ۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین اور روس کو "دی بیلٹ اینڈ روڈ"کو  یورپ-ایشیا اقتصادی یونین سے ملانے کے عمل کو گہرائی تک لانے، توانائی، زراعت، ٹیکنالوجی ،جدت اور مالی شعبے  سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
شی جن پھنگ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ چین اور روس کو عالمی امور میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیئے، اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس ممالک سمیت کثیرالجہتی ڈھانچے کے تحت مشاورتی عمل   کو قریب لانا چاہیئے ۔ جناب شی نے کہا کہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر اہم مسائل کو حل کرنے کے لئے سیاسی طریقہ کار  تلاش کرنا چاہیئے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں  کا تحفظ ، مشرکہ طور پر یکطرفہ پسندی اور تجارتی تحفظ پسندی کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیئے اور نئے عالمی تعلقات اور بنی نوع انسان کے ہم نصب معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھانا چاہیئے۔
ملاقات کے موقع پر روسی صدر ویلادیمیر پوتن  نے کہا کہ روس اور چین کو پورپ-ایشیا اقتصادی یونین کو "دی بیلٹ اینڈ روڈ" سے ملانے کے لیے آگے بڑھانا ہے، سرمایہ کاری، توانائی ، ایروسپیس اور ای کامرس سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ  عوامی  و ثفافتی تبادلے اور علاقائی تعاون کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ روس چین کے ساتھ مل کر یکطرفہ پسند کی مخالفت کرے گا اور  بین الاقوامی نظام انصاف  کا تحفظ کرے گا تاکہ مشترکہ خوشحالی کو عمل میں لایا جا سکے ۔
علاوازیں فریقین نے مشترکہ دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بات چیت کے بعد دونوں صدور کی موجودگی میں  دو طرفہ  تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط بھی کیے گئے ۔


شیئر

Related stories