چین کی اصلاحات اور کھلی پالیسی کے تجربات قابل تحسین ہیں۔ بان کی مون

2018-11-25 16:03:58
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی اصلاحات اور  کھلی پالیسی کے تجربات قابل تحسین ہیں۔ بان کی مون

چین کی اصلاحات اور کھلی پالیسی کے تجربات قابل تحسین ہیں۔ بان کی مون

بو آو ایشیائی فورم کے کونسل کے سربراہ اوراقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حالیہ دنوں سیول میں چینی نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انیس سو ستاسی میں شروع ہونے والی چین کی اصلاحات اور کھلی پالیسی نے چین کا نقشہ بدل دیا ہے۔چین کے کامیاب تجربات کو دوسرے ملکوں کے ساتھ شیئرکرنے چاہییں۔
انیس سو ستاسی میں چین کی جی ڈی پی کا عالمی معیشت میں تناست صرف دو فیصد تھا۔جبکہ اس وقت چین کی معیشتدنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے۔جناب بان کی مون نے کہا کہ عالمی ادارے کے پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق انیس سو نوے میں دنیا میں غریب آبادی ایک ارب نوے کروڑ تھی جبکہ دو ہزار پندرہ تک یہ تعداد تراسی کروڑ تک گھٹ کر رہ گئی ہے۔اس سے مراد ہے کہ عالمی ادارے کے طے کردہ ہزار سالہ اہداف کو حا صل کیا جا چکا ہے۔اس سلسلے میں گزشتہ چالیسسالوں کے دورانچین کی کوششیں اور خدمات قابل تحسین ہیں۔ مزکورہ ہزار سالہ اہدافکے حصولکے سلسلے میں چین نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔اس وقت چین ملک میں غربت کے مکمل خاتمے کے لیے کوشان ہے جو ایک اورحیرت انگیز کارنامہ ثابت ہورہا ہے۔یہ نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے لیےبڑی اہمیت کا حامل ہے۔
جناب بان کی مون نے مزید کہا کہ آج کل عالمی سطح پرچین کی حیثیت دن بدن اہم تر ہوتی جا رہی ہے۔عالمی ادارے کے تحفظ امن کی کو ششوںکیلئےچین دوسرا سب سے زیادہ رقوم دینے والا ملک ہے۔انہوں نےترقی پزیر ملکوں کے لیے طویل عرصے سے جاریچین کی امداد و حمایت پر چینکا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ دی بیلٹ انڈ روڈ کی تعمیر کی بدولت چین عالمی برادری میں زیادہ نمایان کردارادا کریگا ۔


شیئر

Related stories