چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال عالمی رہنماوں کی نظر میں

2018-12-17 11:35:59
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال عالمی رہنماوں کی نظر میں

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال عالمی رہنماوں کی نظر میں

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر کامیابعمل درآمد کے40برسوں کے تناظر میں عالمی رہنما یہ سمجھتے ہیں کہ چینی حکمت سے دنیاکو درپیش مسائل اور چیلنچز سے نمٹنے کے لیےمدد فراہم کی جاسکتیہے۔
سن 1978 کےدسمبر کی اٹھارہ سے بائیس تاریخ تک چینی کمیونسٹ پارٹی کی گیارہویں مرکزی کمیٹی کا تیسرا کل رکنی اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوا ۔ یہ وہ تاریخی اجلاس تھا جس سے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عملدرآمد کا آغاز ہوا ہے۔اس پالیسیکے بنیادیمقاصد یہہیں کہ سماجی پیداواری قوت کو آزاد انہ طور پر فروغ دیا جائے گا، چین کے سوشلسٹ نظام کو مزید بہتر بناتے ہوئے فروغ دیا جائے گا اور ساتھ ہی چینی کمیونسٹ پارٹی کی اعلیکارکردگی کو یقینی بنانے کی ضمانت دی جائے گی۔
گذشتہ چالیس سالوں میں اس پالیسی کی وجہ سے چین نے مختلف شعبہ ہائے زندگیمیں نمایاں کامیابیاں حاصلکی ہیں: ستر کروڑ سے زائد افرادکو غربت سے چھٹکارا حاصل ہو اہے اور چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا ہے۔ چینی معجزہ دنیا کی جانب سے چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عملدرآمد سے حاصل کردہ ترقیاتی نتائج کے حوالے سے تبصرہ ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چین کی ترقی کے تجربات کو عالمی برادری کی جانب سے بہت زیادہ سے زیادہ پذیرائی اور قبولیت حاصل ہوئی ہے۔چینی حکمت دنیا کے سامنے درپیش مسائل اور چیلنچز سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کررہی ہے۔
فرانس کے سابق وزیر اعظمڈومانکی ڈی والپیان کے خیال میں چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی کامیابیوں کودوکلیدیالفاظ یعنی عملیاتی اور تعاون سے الگ نہیںکیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہچالیس سالوں کے مختصر عرصے میں چیننے معیشت ،سماج اور عالمی قیادت کےلحاظ سے نہایت اہم تبدیلیاں اوراصلاحاتکی ہیں۔ چینی معجزہ ایکاتفاقی واقعہ نہیں ہے بلکہ جہد مسلسل کا نتیجہ ہے۔چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عملدرآمد کے چالیس سالوں میں دوبنیادی باتوں کا مشاہدہ واضح طور پر کیا جا سکتا ہے ۔جن میں پہلی بات یہ ہے کہ حقیقت پر مبنیاور طویل المدتی منصوبہ بندی سے تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔دوسرا یہ کہ کھلے پن اور تعاون کا مظاہرہتعمیراتی عمل میں کامیابی کیکلید ہیں۔
چین کی کامیابیوںکے اسسفر کو ارجنٹینا کے سیاسی مشاورت کےریسرچ سینٹرکے ڈائریکٹر پیٹریکو جیوسٹونےاپنے الفاظ میں بیانکرتے ہوئےکہا کہ اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینا، آزادانہ تجارتینظامکا تحفظ کرنا ، تخلیقاتمیں اضافے کو آگے بڑھانا، غربت میں کمی لانا ،دنیا کی اقتصادیات میںاضافہکرنااور پائدار ترقی پر عملدرآمد کو یقینی بنانا چین کے لیے اہم چیلنچز ہیں۔چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں مذکورہمسائل کے حوالے سے چین کی جانب سے الگ الگ انیشیٹو پیش کئے ہیں۔ چینی قیادت ان مسائلسےنہ صرفبخوبی آگاہ ہے بلکہ ان مسائل پر قابو پانے کے لئےعملی اقدامات بھی کر رہی ہے۔ ان مسائل پر قابو پانے کو چین اپنی ترقی اور دنیا کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینےکےلئے بنیاد سمجھتا ہے۔ چین اسحواے سے اپنی بھر پور ذمہ داری بھی ادا کر رہا ہے۔

شیئر

Related stories