​چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

2018-12-26 15:27:19
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

تحریر: زبیر بشیر

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر کامیابی سےعمل درآمد کے 40 سالوں کے تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ چینی حکمت سے دنیاکے سامنے درپیش مسائل اور چیلنچز سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کی جاسکتیہے۔ اس یقین دہانی کے پیچھے جہد مسلسل ، اوالعزمی اور مستقل مزاجی اور قربانی کے حوصلے کی ایک طویل داستان پوشیدہ ہے۔ آئیے اس سفر میں جو سنگ میل عبور کئے گئے ان کا جائزہ لیتے ہیں۔ یہ جائزہ ہمیں ان کامیابیوں اور ان کے لئے درکار صبر وتحمل اور کوششوں کو سمجھنے میں مدد دے گا۔

سن 1978: چینی کمیونسٹ پارٹی کی گیارہویں مرکزی کمیٹی کا اجلاس

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

سن انیس سو اٹھہتر کے دسمبر کی اٹھارہ سے بائیس تاریخ تک چینی کمیونسٹ پارٹی کی گیارہویں مرکزی کمیٹی کا تیسرا کل رکنی اجلاس بیجنگ میں منعقد ہوا ۔ یہ وہ تاریخی اجلاس ہے جس سے چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عملدرآمد کا آغاز ہوا ہے۔اس پالیسیکے بنیادیمقاصد یہہیں کہ سماجی پیداواری قوت کو آزاد انہ طور پر فروغ دیا جائے گا، چین کے سوشلسٹ نظام کو مزید بہتر بناتے ہوئے فروغ دیا جائے گا اور ساتھ ہی چینی کمیونسٹ پارٹی کی اعلیکارکردگی کو یقینی بنانے کی ضمانت دی جائے گی۔

سن 1980 شینزن سپیشل اکنامک زون

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کے نفاذ کے بعد سب سے پہلا قدم سن 1980 میں شینزن میں خصوصی اکنامک زون کا قیام ہے۔ اس فیصلے کے بعد اس علاقے اور چین بھر میں ترقی کے جس لامتناہی سفر کا آغاز ہوا وہ آج تک جاری و ساری ہے۔

چین کے جنوبی علاقے میں واقع شن زن ماضی کے ایک چھوٹے قصبے سے موجودہ جدید اور مشہور شہر بن گیا ہے جس کی آبادی دو کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے ۔ اس ترقی کا کیا راز ہے ؟ یاد رہے کہ پچھلی صدی میں ستر کی دہائی کے اختتام پر گوانگ دونگ کی صوبائی حکومت نے مرکزی حکومت سے مقامی سطح پرمعاشی ترقی کو ترجیح دینے کے لیے خصوصی پالیسی اپنانے کا مطالبہ کیا ۔ اور اگست انیس سو اسی میں چینی رہنما تنگ شیاوُ پھنگ کی حمایت کے ساتھ چین کی قومی عوامی کانگریس نےصوبہ گوانگ دونگ میں خصوصی اقتصادی زون کے قیام کا فیصلہ کیا ۔اس طرح شن زن میں چین کا پہلا خصوصی اقتصادی زون وجود میں آیا ۔ شن زن اقتصادی زون میں ایک گاوُں شامل ہے جہاں کے زیادہ تر باشندے ماہی گیری سے تعلق رکھتے تھے ۔ انہوں نے اصلاحات اور کھلی پالیسی سے فائڈہ اٹھایا اور جلدی ہی گاوُں کی ترقی ہوئی اور مقامی باشندوں کی آمدنی میں بھی تیز ی سےاضافہ ہوگیا اور لوگ بہت امیر ہو گئے ۔ یوں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اس گاوُں کی ترقی شن زن شہر میں اصلاحات اور کھلی پالیسی کے نفاذ کے بعد گزشتہ چالیس برسوں میں حاصل کردہ کامیابیوں کی عکاسی کرتی ہے ۔

سن 1982 کا زرعی معاہدہ یا گھریلو زمہ داریوں کا نظام

سنہ انیس سو اٹھہتر میں چین کے وسطی صوبے آن حوئی کے قصبے فونگ یانگ کے گاؤں شیاؤ گانگ کے کسانوں نے مقامی حکومت کے ساتھ خفیہ طور پر ایک معاہدے پر دستخط کیے، اس معاہدے میں کسانوں نے اپنے خاندان کے ذریعے اجتماعی اقتصادی تنظیم (یعنی مقامی حکومت : گاوں یا گروپ) سے زمین سمیت دیگر پیداواری اجناس یا پیداواری کام کا ٹھیکہ کیا۔ آج تک یہ چین کے دیہی علاقوں میں جاری رہنے والا بنیادی اقتصادی نظام ہے، تاہم اس وقت ایسا کوئی بھی معاہدہ مرکزی حکومت کی پالیسی کی خلاف ورزی تھا لیکن اسی سال میں چین میں اصلاحات کا آغاز ہوا اورخوش قسمتی سے یہ معاہدہ اصلاحات کے اقدامات سے مطابقت رکھتا تھا۔ چالیس سالوں کے دوران شیاؤ گانگ گاؤں کے کسانوں نے اپنی محنت سے اس خوشحال زندگی کے لیے مسلسل کوشش کی۔ ان کی اس خوشگوار زندگی کا پس منظرچین کے اصلاحاتی عمل کی یادوں سے منور ہے اور وہ اپنے خوبصورت مستقبل کے لیے پرامید بھی ہیں۔

سن 1988 ہائی نان خصوصی اکنامک زون کا قیام

سن 1988 میں چین کے صوبے ہائی نان میں خصوصی اقتصادی زون کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ یہ چین میں بننے والا سب سے بڑا اقتصادی زون ہے۔ اس زون کی ایک جھلک آپ اس طرح دیکھ سکتے ہیں کہ دو ہزار اٹھارہ میں موسم سرما کے لئے چین کے صوبہ ہائی نان میں بین الاقوامی منطقہ حارہ کی زرعی مصنوعات کا تجارتی میلہ سولہ تاریخ کو ختم ہوا۔میلے میں زرعی مصنوعات کے لئے طے شدہ آرڈز کا کل تجارتی حجم ستہتر ارب تیئس کروڑ ستر لاکھ آر ایم بی رہا۔ معلوم ہوا ہے کہ موجودہ میلے میں آرڈرز کا کل حجم پچھلے میلے کے مقابلے میں دس ارب سے زیادہ رہا۔ موجودہ میلے میں چونتیس ممالک یا علاقوں کے ایک سو اڑتیس صنعتی و تجارتی اداروں نے شرکت کی۔ دو ہزار انیس میں صوبہ ہائی نان اسرائیل، سری لنکا، فلپائن اور تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنائے گا۔

سن 1989 میں پراجیکٹ ہوپ / امید کا آغاز

چین میں یوتھ ڈویلپمینٹ فاونڈیشن نے 30 اکتوبر سن 1989 میں پراجیکٹ ہوپ کا آغاز کیا۔ اس منصوبے کے آغاز کا مقصد چین کے غریب طلبا کی امداد تھی۔

اس فنڈ میں 5.6 بلین سے زائد کی رقم موجود ہے۔

اس فنڈ سے 3,400,000 سے زائد طلبا کی امداد کی گئی۔

اس منصوبے کے تحت چین بھر میں کل 15940 پرائمری سکول تعمیر کئے گئے۔

اس فنڈ سے 130,000 سکینڈری سکول طلبا کی مدد کی گئی۔

اس منصوبے کے تحت 14000 سے زائد لائیبریریاں قائم کی گئیں۔

اس منصوبے تحت 150 سے زائد فاصلاتی تعلیم کے مراکز قائم کئے گئے۔

سن 1990 پوڈونگ نیو ائریا یا شنگھائی

18اپریل سن 1990 کو پوڈونگ نیو ائریا کا قیام عمل میں آیا۔ اس علاقے کے قیام کا مقصد کھلے پن اور اصلاحات کو مزید وسعت دینا تھا اس علاقے کے قیام سے آزاد تجارتی ماحول میسر آیا۔ اس علاقے نے بہت سے ثمرات سمیٹے۔

سن 1992 میں دنگ شاو پھنگ کے انقلابی دورے اور تقاریر

چین میں اصلاحات کے معمار دنگ شاو پھنگ نے جنوری 18 سن 1992 سے 21 فروری سن 1992 تک چین کے جنوبی علاقوں کے تاریخ دورے کئے اس دوران انہوں نے ان علاقوں کے لوگوں سے انقلابی خطابات کئے انہوں نے لوگوں کو چین میں کی جانے والی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کی اہمیت اور ثمرات سے آگاہ کیا۔

سن 1997 ہانگ کانگ کی چین کو وآپسی

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

سن 1997 میں ہانگ کانگ کی چین کو وآپسی عمل میں آئی۔ اس وقت سے ایک ملک دو نظام کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہانگ کانگ اعلی درجے کی خود اختیار حیثیت سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔

سن 1999 مکاو کی چین کو وآپسی

سن 1999 میں مکاؤ کی اپنے مادر وطن چین کو وآپسی عمل میں آئی۔ پرتگال نے باقاعدہ طور پر مکاؤ کا انتظام و انصرام چین کے حوالے کردیا۔ اس وقت سے ایک ملک دو نظام کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے مکاو اعلی درجے کی خود اختیار حیثیت سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔

سن 2000 میں چین کے مغربی علاقوں سے غربت کے خاتمے کے لئے ترقیاتی منصوں کا آغاز

چین کے مغربی علاقوں سے غربت کے خاتمے کے لئے آگے بڑھو مغرب کے نام سے ایک مہم کا آغاز ہوا۔ چین کا ٘مغربی علاقہ چین کے دو تہائی سے زیادہ حصے پر مشتمل ہے۔2001 سے کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ یا سکیم شروع کی جاتی ہے تو اس کے لئے چین کے مغربی علاقوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

سن 2001 چین کی جانب سے عالمی تجارتی تنظیم میں شمولیت

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال


سن 2001 میں چین نے عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ملک کے طور پر شمولیت اختیار کی۔ یہ وہ سنگ میل ہے جس کو عبور کرتے ہی چین کی معیشت نے عالمگیریت کے ایک نئے سفر اور دور کا آغاز کیا۔ یوں چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کو مزید وسعت ملی۔

سن 2003 میں شینزو فائیو خلائی مشن کی روانگی

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال


15 اکتوبر سن 2003 میں چین کی جانب سے پہلے بار ایک انسان بردار خلائی مشن روانہ کیا گیا۔ شینزو فائیو نامی اس مشن میں یانگ لیوائی وہ پہلے چینی تھے جو خلا میں گئے۔ اس طرح چین دنیا کا وہ تیسرا ملک بن گیا جس نے انسان کو خلا میں بھیجا۔

سن 2008 کے بیجنگ اولمپکس

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

سن 2008 میں چین کے دارالحکومت بیجنگ کو اولمپکس کھلیوں کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ دنیا بھر کے 204 سے زائد ممالک اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے 10000 سے زائد کھلاڑیوں نے ان مقابلوں میں شرکت کی

سن 2008 پہلے چینی کی چاند چہل قدمی

سن 2008 میں چین نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک اہم کامیابی حاصل کی جب چین خلاباز جیانگ نے خلا میں چہل قدمی کی۔ یہ تاریخ میں پہلی بار تھا کہ کسی چینی خلا نورد نے چاند گاڑی سے باہر نکل کر کوئی باقاعدہ سر گرمی کی۔ یوں چین اس میدان میں دنیا کا تیسرا ملک بن گیا۔

سن 2013 غربت کے خاتمے کے لئے ٹارگیٹڈ کوششیں

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین کے صدر مملکت نے علاقے مختص کرکے غربت کے خاتمے کی کوششوں کا منصوبہ پہلی بار سن 2013 میں متعارف کروایا۔ یہ فیصلہ انہوں نے حینان صوبے کے ایک گاوں کے دورے کے دوران کیا۔اس منصوبے کے تحت گذشتہ پانچ برس کے دوران 68 ملین سے زائد افراد کو غربت سے چھٹکار ا دلا دیا گیا ہے۔

سن 2015 ایشین انفرا سٹرکچر انویسٹمینٹ بینک کا قیام

سن 2015 میں چین نے ایشین انفرا سٹرکچر انویسٹمینٹ بینک قائم کیا۔ یہ ایک کثیر المقاصد بینک ہے۔ اس بینک کے قیام کا بنیادی مقصد ایشیا میں مختلف ترقیاتی منصوبو ں کے لئے معاونت فراہم کرنا ہے۔

2016 جی ٹونٹی سمٹ

سن 2016 میں چین کے شہر ہانگجو نے جی ٹونٹی سمٹ کی میزبانی کی۔ یہ چین کی جانب سے پہلی بار کسی بھی جی ٹونٹی سمٹ کی میزبانی تھی۔

سن 2017 شو انXIONGAN نیو ایریا کا قیام

سن 2017 میں شوانگان نیو ایریا کا قیام کا اعلان کیا گیا۔ اس اعلان کے مطابق چینی صوبے ہوبئے میں شوانگان نیو ایریا بنایا جائے گا۔ اس کا مقصد بیجنگ،تیانجن اور ہوبئیے کے علاقے کو مشترکہ طور پر ترقی دینا ہے۔

2017 میں بحری بیڑے کا افتتاح

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

سن 2017 میں مکمل طور پر چین میں تیار کئے گئے بحری بیڑے کو چینی بحریہ میں شامل کیا گیا۔ یہ چین میں اب تک بنایا جانے والا اپنی طرز کا سب سے بڑا اور جدید ترین خصوصیات کا حامل بحری بیڑا ہے۔

سن2017 سی ۹۱۹ کا افتتاح

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال


سن 2017 میں چین میں مکمل طور پر تیار کئے جانے والے مسافر بردار جیٹ طیارے نے اپنی پہلی اڑان بھری۔ یہ چین کی تاریخ کا ایک اہم موڑ تھا جب چین اپنے ملک میں تیار کئے جانے والی ہوائی جہاز سی 919 کی مدد سے ہوا بازی کی عالمی برادری کا حصہ بننے جا رہی تھی۔

2017 بیلٹ اینڈ روڈ فورم کا قیام

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال


مئی 2017 میں بیجنگ شہر نے پہلے دی بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی میزبانی کی۔ اس فورم کے قیام کا مقصد عالمی تعاون کے شعبے میں رہنمائی فراہم کرنا تھا۔ اس فورم میں دنیا بھر سے قریب 30 ممالک کے سربراہان شریک ہوئے۔

2107 فو شنگ بلٹ ٹرین کا افتتاح

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں مکمل طور پر تیار کی گئی پہلی بلٹ ٹرین کا افتتاح جون 2017 میں ہوا۔ فوشنگ بلٹ ٹرین کی تیاری، حفاظتی نظام، نگرانی کا نظام اور تمام تر سافٹ وئیرز اور ہارڈوئیرز مقامی طور پر چین ہی میں تیار کئے گئے۔

سن 2018 ہائی نان فری ٹریڈ زون کا قیام

ہائی نان صوبائی حیثیت اور خصوصی اقتصادی زون کے قیام کی تیسویں سالگرہ کے موقع پر ۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ جو چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور فوجی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں ۔ انہوں نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے عہد میں ہائی نان کا خصوصی اقتصادی زون مزید بہتر ہو گا ۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہائی نان علاقے میں آزاد تجارتی آزمائشی زون کے قیام کی حمایت کرے گی اور چینی خصوصیات کی حامل آزاد تجارتی بندر گاہ کی تعمیر اور اس حوالے سے مرحلہ وار پالیساں اور نظام کے قیام کے لئے ہائی نان مقامی حکومت کی حمایت کرے گی ۔ یہ مرکزی حکومت کی جانب سے اندرونی اور بیرونی صورتحال کے تناظر میں تحقیقات کے بعد کیا گیا ایک اہم فیصلہ ہے ۔ اس سے چین کے کھلے پن کو توسیع دینے اور معیشت کی عالمگیریت کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے ۔

سن 2018 ہانگ کانگ زہو ہائی مکاو پل کا افتتاح

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

اکتوبر سن 2018 میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے سمندر پر بنے دنیا کے سب سے بڑے پل کا افتتاح کیا۔ 55کلومیٹر طویل پل پر 20ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔سمندر پر بنا سب سے بڑا پل ہانگ کانگ اور مکاو کو چین سے جوڑے گا۔

55کلومیٹر طویل مکاو برج کی تعمیر کا آغاز 15دسمبر 2009کو کیا گیا تھا۔

2018 چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال

چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے 40 سال


چین کی پہلی درآمدی نمائش پانچ سے دس نومبر تک شنگھائی میں منعقدہوئی ہے۔ اس نمائش میں 130 ممالک اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے 2800 سے زائد اداروں نے شرکت کی۔

چالیس کے ثمرات
گذشتہ چالیس سالوں میں اس پالیسی کی وجہ سے چین نے مختلف شعبہ ہائے زندگیمیں نمایاں کامیابیاں حاصلکی ہیں:

ستر کروڑ سے زائد افرادکو غربت سے چھٹکارا حاصل ہو اہے

چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ چین کی ترقی کے تجربات کو عالمی برادری کی جانب سے بہت زیادہ سے زیادہ پذیرائی اور قبولیت حاصل ہوئی ہےچینی حکمت دنیا کے سامنے درپیش مسائل اور چیلنچز سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کررہی ہے۔

اس وقت چین دنیا میں برآمدات کے لحاظ سے سب سے بڑا ملک ہےجب کہدرآمدات کے اعتبار سےدوسرا بڑا ملک ہے۔

گزشتہ کئی برسوں سے عالمی اقتصادی اضافے میں چین کی خدمات تیس فیصد سے زیادہ رہیہے۔

چین نے ترقی یافتہمغربی ممالک کے سیکڑوں برسوں پر محیطترقی اورجدت کےسفر کوان تھک محنت سےچند عشروں میں طے کیا ہے۔

اس وقت چین ایک پسماندہ ملک سے ایک مستحکم، مضبوط اورطاقتور ملک بن چکا ہے اور قومی نشاط ثانیہ کے ہدف سے جتنا قریب اب ہے اتنا تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔وقت نے یہثابتکیا ہے کہ اصلاحات اور کھلے پن کےجس راستے پر چینی گامزن ہیں انہیں اسی پر گامزن رہنا چاہیئے۔ اسی راستے پر آگے بڑھیں تومستقبل مزید تابناک ہو گا۔

چالیس سال کی انتھک کوششوں کی وجہ سےچینی کمیونسٹ پارٹی جدتکاری کی منزل تک لے جانے والا چینی راستہ کی تلاش میں کامیاب ہوئی ہے۔ اسی راستے پر چل کر چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت بنا اور چینی قومی زمانے کا پیچھا کرنے والے سے زمانے کی قیادت کرنے والی قوم کی حیثیت تک پہنچی۔



شیئر

Related stories