چین میں عالمی حقوق کی حفاظت کا تصور مقبول عام ہو رہا ہے، سی آر آئی تبصرہ

2019-01-11 17:10:07
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں، چین کے مختلف علاقوں کے دفاتر برائے تحفظ علمی حقوق کے سربراہان نے بیجنگ میں منعقد ہ ایک اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس میں گزشتہ سال کے دوران ملک میں علمی حقوق کی حفاظت سے متعلق کاروائیوں کا جائزہ لیا گیا اور موجودہ سال کیلئےمتعلقہ امور کی منصوبہ بندی کی گئی۔

سی آر آئی کے تبصرہ نگار نے اس حوالے سے اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ اس وقت چین میں عالمی حقوق کی حفاظت کا تصور مقبول عام ہو رہا ہے۔ گزشتہ چالیس سال کے دوران اور خا ص طور پر2008 ء میں قومی علمی حقوق کی حفاظت کی حکمت عملی کےنفاز کے بعدسے چین نے علمی حقوق کی حفاظت کا جامع نظام قائم کرلیا ہے۔جن میں قوانین اور قواعد و ضوابط کا اجرا اورخصوصی عدالت کا قیام شامل ہیں. یوں ملک میں پراپرٹی کے حقوق کی حفاظت کی صلاحیت کو نمایاں طور پر بہتر کردیا گیا ہے. تبصرہ نگار کہتے ہیں کہ چینی صدر شی جن پھنگ نےکئی مواقع پر علمی حقوق کی حفاظت پر زور دیا ہے. انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ یہ چین کی اقتصادی مسابقت کے اعلی معیار کے لیے انتہائی اہم ہے۔ایسے میں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ چین میں عالمی حقوق کی حفاظت کا تصور دن بدن سیع پیمانے پر مقبول عام ہو رہا ہے۔

کسی نے تشبیہ دی ہے کہ علمی حقوق ایک ایسا پل ہے جو مارکیٹ اور جدت کو آپس میں منسلک کرتا ہے. جیسے جیسے چین میں دانشورانہ اثاثوں کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات میں اضافہ رہا ہے ، چین کی جدت طرازی کی مزید حوصلہ افزائی ہورہی ہےجو چین کی معیشت اور عالمی معاشی ترقی میں نئی قوت کا باعث بن رہی ہے۔


شیئر

Related stories