تبت خوداختیار علاقہ : برف پوش سطح مرتفع کا نیا روپ
دو ہزار تیرہ کے دو اجلاسوں کے دوران چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری شی جن پھنگ نے تبت خوداختیار علاقے کے وفد کے نظرثانی اجلاس میں شرکت کے دوران تبت کی ترقی پر زور دیا ۔چھ برسوں میں تبت جناب شی کی ہدایات کے مطابق اپنی ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔
دو ہزار سترہ میں تبت میں چھ سو اٹھائیس سرحدی دیہاتوں کی تعمیر کے منصوبے کا آغاز ہوا جس پر دو ہزار بیس تک تیس ارب یوان خرچ کیے جائیں گے۔انداز ے کے مطابق دو ہزار سولہ کے بعد سے تبت میں غربت کے خاتمے کے دو ہزار دو سو سے زائد منصوبوں پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔ ان منصوبوں کی مدد سے دو لاکھ سے زائد افراد غربت سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔
تبت کی لو چا کاؤنٹی کے لا چیاؤ گاؤں کی رہنے والی میماسانچو نے بتایا کہ حکومت کی مدد سے ہم نئے مکانات میں منتقل ہو چکے ہیں ۔ہمیں کشادہ سڑکوں اور شفاف پانی کی سہولتیں بھی میسر آ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ موبائل فون نیٹ ورک کی سہولت بھی دستیات ہو چکی ہے۔
طبی علاج معالجے اور تعلیم کے میدان میں بھی بڑی ترقی ہو رہی ہے۔تعلیمی میدان میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھنے لگا ہے۔تبت کے چھانگ ڈو شہر کے ایک پرائمری اسکول کی نائب پرنسپل سو یونگ نے بتایا کہ وہاں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اب تعلیمی طریقہ کار بھی بہت بہتر ہو رہا ہے۔
علاوہ ازیں تبت میں حیاتیاتی ماحول کے تحفظ پر بڑی توجہ دی جارہی ہے۔گزشتہ سال تبت میں حیاتیاتی ماحول کے تحفظ پر دس ارب ستر کروڑ یوان مختص کیے گئےتھے۔حیاتیاتی تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کے دوران روزگار کےچھ لاکھ سے زائد مواقع بھی فراہم کیے گئے ۔یوں عوام کی آمدنی میں اضافے اور حیاتیاتی تحفظ کو موثر طور پر متوازن بنایا جا رہا ہے۔