علمی اثاثہ جات کے تحفظ کو مضبوط بنائے جانے کے لیے چین اور امریکہ کے درمیان تین پہلوؤں پر مشترکہ مفادات موجود ہیں ، سی آر آئی کا تبصرہ

2019-02-24 15:49:29
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین امریکہ تجارتی مذاکرات میں علمی اثاثہ جات کے تحفظ پر بڑی توجہ دی جا رہی ہے اور اس شعبے میں اتفاق رائے میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔سی آر آئی نے اس حوالے سے ایک تبصرہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ علمی اثاثہ جات کے تحفظ پر چین اور امریکہ کے تین پہلوؤں پر مشترکہ مفادات موجود ہیں۔

پہلا یہ ہے کہ علمی اثاثہ جات کا تحفظ چین اور امریکہ کی مشترکہ ضرورت ہے۔کہا جاتا ہے کہ علمی اثاثہ جات جدت کاری اور مارکیٹ کے درمیان ایک پل کی مانند کردار ادا کرتے ہیں۔ اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کے چالیس برسوں میں چین نے اس ضمن میں دیگر قوانین و ضوابط میں ترمیم کی ہے اور علمی اثاثہ جات کی خصوصی عدالت بھی قائم کی ہے۔ جس سے جدت کاری کی قوت محرک کو بڑی حوصلہ افزائی ملی ہے۔بےشک چین علمی اثاثہ جات کے تحفظ کے حوالے سے ایک بڑا ملک بن چکا ہے لیکن پھر بھی اس ضمن میں بہت زیادہ کام کرنا باقی ہے۔امریکہ جدت کاری کے حوالے سے ایک بڑا اور طاقتور ملک ہے اور اس ضمن میں امریکہ کے تجربات سے چین بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔دو ہزار سترہ میں چین نے امریکہ کو علمی اثاثہ جات کے استعمال کے لیے سات ارب تیرہ کروڑ ڈالرز کی فیس ادا کی۔

دوسرا یہ ہے کہ عالمی اقتصادی نظام میں علمی اثاثہ جات کا تحفظ ایک معیاری حصہ بن چکا ہے ۔چین کھلے پن کو وسعت دے رہا ہے جس سے یہ ضرورت پیدا ہوئی ہے کہ بین الاقوامی تجارتی نظام کے معیار اپنائے جانے چاہیں۔اس حوالے سے چین کے سلسلہ وار اقدامات سے یہ بھی ظاہر ہے کہ علمی اثاثہ جات کا تحفظ نہ صرف چین کی اندرونی ضروریات کے مطابق ہے ،بلکہ عالمی تجارت کے فروغ کے لیے چین کی اپنی مرضی کے مطابق مثبت کارروائی بھی ہے۔اسی تناظر میں عالمی بینک کی جاری کردہ دو ہزار انیس میں کاروباری ماحول کی رپورٹ میں چین کی درجہ بندی کو بتیس سے بلند کر لیا گیا ہے۔

تیسرا یہ ہے کہ علمی اثاثہ جات کا تحفظ چین امریکہ تجارتی تعلقات کی ضرورت بھی ہے۔امریکہ اور چین کے درمیان قریبی اقتصادی تعلقات کے باعث علمی اثاثہ جات کے تحفظ کے لیے ضروریات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔علمی اثاثہ جات کا تحفظ چین کے اصلاحات و کھلے پن کو فروغ دینے سے ہم آہنگ ہے جب کہ چین کو یہ امید بھی ہے کہ عالمی برادری بھی چینی صنعتی اداروں کے علمی اثاثہ جات کے تحفظ پر زور دے گی۔


شیئر

Related stories