چین عمل کے ذریعے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے متعلق شکوک و شبہات کا جواب دے رہا ہے ، امریکی ماہر

2019-05-02 16:28:07
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پچیس سے ستائیس اپریل تک بیجنگ میں منعقدہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" سے متعلق دوسرا عالمی تعاون فورم عالمی برادری کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔حال ہی میں امریکہ کی نیویارک یونیورسٹی کی پروفیسر اور چین-امریکہ تعلقات کے حوالے سے ماہر این لی نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین میں منعقدہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" سے متعلق دوسرے عالمی تعاون فورم میں زیادہ تفصیلی اور بہتر تعمیری منصوبے پیش کیے گئے ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین بیرونی رائے اور تجاویز پر غور کر کے "دی بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹیو پرعملی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کے پیش کردہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو " نےاس سے وابستہ ممالک اور علاقوں کے لیے معاشی و سماجی ترقی کے اہم مواقع فراہم کیے ہیں۔

پروفیسر این لی نے مزید کہا کہ اس انیشیٹیو کا مقصد دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی مفادات کے لیے تعاون کرنا ہے تاہم امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک اس بات پر فکر مند ہیں کہ "دی بیلٹ اینڈ روڈ " انیشیٹیو کے اثرات ان ممالک کے مفادات پر مرتب ہوں گے۔مغربی ممالک سکیورٹی، سیاست اور اقتصادی ترقی کے لحاظ سے شکو ک و شبہات پیدا کر رہے ہیں ۔ این لی نے کہا کہ چین اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ" میں شریک ممالک کو اپنے درست انتخاب پر قائم رہنا چاہیئے اور حقیقت سے یہ ثابت کرنا چاہیئے کہ وسیع باہمی مفادات کا راستہ کھلی عالمی معیشت بنانے کے لیے لازمی انتخاب ہے۔


شیئر

Related stories