مختلف تہذیب و تمدن کے درمیان اعلی و کمتر ہونے کی کوئی تفریق نہیں ہے

2019-05-15 20:26:08
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ایشیائی تہذیب و تمدن کی مذاکراتی کانفرنس پندرہ تاریخ کو بیجنگ میں منعقد ہوئی ۔ چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانوں کے رنگ وزبان ٘مختلف ہوسکتے ہیں لیکن تہذیبوں میں

کو ئی برتر اورکوئی کم تر نہیں ہے. چینی صدر کا کہنا ہے کہ اپنی تہذیب اور اپنی نسل کو دیگر تہذیبوں سے بہتر اور بالاتر سمجھنے کی سوچ احمقانہ ہے۔ اسی طرح دوسری تہذیبوں کو بدلنے یا ختم کرنے کا نظریہ بھی جاہلانہ اور تباہ کن ہے.شرکائے اجلاس نے چینی صدر کے اس نظریے کو بہت سراہا ۔

حال ہی میں متعدد مغربی سیاستدانوں نے " تہذیبی تصادم کا نظریہ " پیش کیا ہے اور مختلف تہذیبوں کے آپس میں ٹکراو کے غلط بیانات دیے ہیں ۔ اس تناظر میں پانچ سال قبل چینی صدر مملکت شی جن پھنگ کی تجویز کردہ ایشیائی تہذیب و تمدن کی مذاکراتی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے ۔ ایشیا میں امن و استحکام ، مشترکہ خوشحالی کھلے پن و ہم اہنگی کے قیام کے لئے معیشت و ٹیکنالوجی کی ترقی کی ضرورت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ مختلف تہذیبوں کا تبادلہ بھی ضروری ہے ۔ ملائشیا کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملائشیا چین سے نہیں ڈرتا اور اس کی وجہ ہے ملائشیا اور چین کے درمیان دو ہزار سال سے روابط ہیں لیکن اس دوران چین نے کبھی بھی ملائشیا پر قبضہ کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ یونان کے صدر نے چینی صدر کے نظریے کے ساتھ اتفاق کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے " دی بیلٹ اینڈ روڈ " انیشیٹو اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے قیام کے تصورات پیش کئے ہیں جو دنیا اور انسانی فلاح و بہبود کیلئے بہت اہم خدمات ہیں ۔ جیساکہ چینی صدر شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ تہذیبوں کی تنوع کو مد نظر رکھتے ہوئے تبادلے کی ضرورت ہے، تبادلوں سے ہم ایک دوسرے سے سیکھ سکتے ہیں اور سیکھنے سے ہی ترقی ممکن ہے۔انہوں نے اپیل کی کہ ایک دوسرے کے ساتھ باہمی احترام اور برابر ی کا سلوک کیا جائے ،ایک دوسرے کی حمایت کی جائے ،شراکت داری کو فروغ دیا جائے اور ترقی کے نیے راستے پر گامزن ہوا جائے۔



شیئر

Related stories