عالمی اداروں کی رکنیت کی فیس ادا نہ کرنے والےملک امریکہ کی سا کھ کہاں ؟ سی آر آئی کا تبصرہ

2019-05-17 17:21:15
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین نے اقوام متحدہ کے دوسرے بڑے رکنیت فیس دینے والے ملک کی حیثیت سے حال ہی میں اپنی فیس کو پورا اداکیاہے ۔ اسی وجہ سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان ستافن دوجاریک نے ایک پریس کانفرنس میں خصوصی طور پر چینی زبان میں چین کا شکریہ ادا کیا ۔ لیکن اس کے برعکس امریکہ جو اپنے آپ کو سپر پاور کہتاہے ، روان سال یکم جنوری تک اقوام متحدہ کے معمول کے بجٹ کے 381 ملین امریکی ڈالر اور اس عالمی ادارے کے تحت تحفظ امن کے لئے 776 ملین امریکی ڈالر کی فیس ادا نہیں کی ہے۔ کیاواقعی امریکہ کے پاس اپنی رکنیت کی فیس ادا کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں ؟ ایسا ہر گز نہیں۔ امریکہ کے اس رویے کے پیچھے اصل وجہ یہ ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کو نظر انداز کرتا ہے ۔ اور صرف اپنے مفاد کی حدتک کثیرالطرفہ مصالحتی نظام پر عمل درآمد کرتا ہےجوامریکہ کی اپنے آپ کو بالاتر اور بالادست سمجھنےکی سوچ کاعکاس ہے ۔

جیسا کہ سب نے دیکھا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت نے بالترتیب پیرس موسمیاتی معاہدے ، یونیسکو ، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کونسل اور ایران کے ایٹمی مسلے سے متعلق معاہدے سمیت دیگر معاہدوں سے علیحدگی اختیار کی اور دوسری طرف اس نے کسٹمز ٹیرف کے ذریعے چین ، یورپی یونین ، جاپان ، میکسیکو اور کینیڈا سمیت دیگر ممالک پر تجارتی دباو ڈالا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ کے خیال میں دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم بین الاقوامی نظم و نسق اور عالمی تجارتی قوانیں و ضوابط امریکہ کی موجودہ خواہشات کے مطابق نہیں رہے ۔ امریکہ یہ سب کچھ اسلئے کررہاہے کیونکہ وہ اپنی قیادت میں یک قطبی دنیا قائم کرنا چاہتاہے۔

اکیسویں صدی کی دنیا تمام ممالک کی ہم نصیب دنیا ہے ۔ عالمی برادری امریکہ کے ٹیرف میں اضافے کے غیر ذمہ دارانہ اقدام کی یقیناً مخالفت کرے گی ۔


شیئر

Related stories