چین اور امریکہ کا تعاون عوام کی خواہش، سی آر آئی کا تبصرہ

2019-07-04 18:51:04
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

تین جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے نام ایک خط"چین امریکہ کا دشمن نہیں ہے" کے عنوان سے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوا۔ اس خط پر امریکہ کے سو سے زائد دانشوروں اور اور کاروباری اداروں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے مشترکہ طور پردستخط کئے ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ حال ہی میں امریکی حکومت کے کئی اقدامات سے چین امریکہ تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جو امریکہ نیز پوری دنیا کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ان لوگوں نے ان اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا ۔ اس خط میں کہا گیا ہےکہ چین معیشت یا قومی سلامتی کےشعبوں میں امریکہ کا دشمن نہیں ، اس لیے امریکہ کو جامع طور پر چین کے خلاف پالیسی کو اختیار نہیں کرنا چاہیئے ، اب امریکہ چین کو اپنا دشمن سمجھ رہا ہے اور چین سے دور رہنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ عمل دنیا میں امریکہ کی شہرت کو خراب کرے گا اور دنیا کے باقی ممالک کے مفادات کو بھی نقصان پہنچائے گا ۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کے یہ اقدامات چین کی معیشت کی ترقی کو روک نہیں سکتے ۔کیونکہ عالمی مارکیٹ میں چینی کمپنیوں کا تناسب کافی زیادہ ہے اور عالمی امور میں چین کا کردار بھی بہت طاقتور ہے ۔ اگر امریکہ اپنے اتحادی ممالک کو اس بات پر مجبور کرے گا کہ وہ بھی چین کو اپنا دشمن سمجھیں تو اس کا امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے باہمی تعلقات پر بھی منفی اثر ہو گا ،آخر میں امریکہ چین کو تنہا کرنے کی کوشش میں خود تنہا ہو جائےگا۔ خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ امریکہ کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی مقابلے کی صلاحیت کو بلند کرنا چاہیے اور عالمی تعاون کو فروغ دینا چاہیئے۔ خط کے آخر میں کہا گیا کہ بہت زیادہ افراد نے اس خط پر دستخط کئے ہیں،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حال ہی میں چین کے خلاف امریکی حکومت کے اقدامات پر امریکہ کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے حلقوں کا اتفاق رائے نہیں ہے۔

امریکہ کی وزارت تجارت نے تین تاریخ کو اعدود وشمار جاری کئے جن سے ظاہر ہوتاہے کہ مئی میں امریکہ کے تجارتی خسارے میں اضافہ ہو ا ہے۔ ان اعداد وشمار کے مطابق اس دوران امریکہ چین تجارتی خسارے میں بارہ اعشاریہ دو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ان اعداد وشمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہےامریکہ کی جانب سے عائد کیا جانے والا اضافی ٹیرف امریکہ کے تجارتی خسارے کو کم نہیں کرسکتا۔اس کے ساتھ ساتھ مورگن اسٹینلے کی جانب سے جاری بی سی آئی انڈیکس، مئی میں 45 پوائنٹس تھا جو کم ہو کر جون میں محض 13 پوائنٹس رہ گیا، جو امریکہ کے تجارتی اعتماد کے تیزی سے تنزلی کی جانب جانے کی عکاسی کرتا ہے۔

اسی تناظر میں اگر فریقین اوساکا میں چینی و امریکی صدور کے اتفاق رائے پر عمل کرتے ہوئے مساوات اور باہمی احترام کی بنیاد پر اقتصادی و تجارتی مذاکرات کو جاری رکھیں گے تو دونوں ممالک کے عوام اور دنیا کے لیے قابل تحسین نتائج کے برآمد ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے۔


شیئر

Related stories