چین کسی بھی ملک یا تنظیم کو اپنے داخلی امور میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا، سی آر آئی کا تبصرہ

2019-07-24 10:41:38
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں سلسلہ وار پرتشدد واقعات رونماہوئے ہی٘ں۔ امریکہ اور برطانیہ کے کئیاعلی عہدیداراننےاس صورت حال پر غیر مناسب تبصرے کئے اور مطالبہ کیا کہ ہانگ کانگ کی مقامی حکومت کواظہار رائےاور ریلی نکالنے کے حق کی آزادی کا احترام کرنا چاہیئے۔ یہ مطالبات حقیقت سے کوئی تعلق نہیںرکھتےاور ایک ملک دو نظام کے اصول کی آخری حد کو چیلنج کرنے کے مترادف ہیں۔ اسطرح کے بیانات چین کے اندرونیمعاملات میں مداخلت ہیں، جس کی چین سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ہانگ کانگ قانون کی حکمرانی کا حامل علاقہ ہے ۔ ہانگ کانگ کا بنیادی قانون ہانگ کانگ کے عوام کواظہار رائے ، ریلی اور جلوس نکالنےکی آزادیفراہم کرتا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ یہ قانون شہریوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کا استعمال کرتے وقت دوسرے شہریوں کے حقوق کا احترام کریں۔
ہانگ کانگ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، عوام کے جان و مال کو خطرات سے دوچار کرنے اور نظم و نسق کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ حالیہ دنوں یہ دیکھنے میں آیا کہ اظہار رائے اور ریلی نکالنے کے حق کی آڑ میں امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، چند شر پسند عناصر نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا کر ہانگ کانگمیں قانون کی حکمرانی اور ایک ملک دو نظام کے اصول کی آخری حد کو چیلنج کیا اور یہ بات کوئی ملک برداشت کر نہیں سکتا ۔
ہانگ کانگ کی پولیس نے قانون کے مطابق ان پرتشدد عملوں کو روکا ۔ اس سے نہ صرف ہانگ کانگ کے معاشرتی استحکام کا تحفظ کیا گیا ہے بلکہ ہانگ کانگ کے قانون کی حکمرانی کے حامل سماج کے وقار کی حفاظت کی گئی ہے درآصل مغربی ممالک خاص طور پر برطانیہ ہانگ کانگ میں اظہار رائے اور ریلی نکالنے جیسے حقوق کی بات کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔ کیونکہ جس وقت برطانیہ ہانگ کانگپر حکمرانی کرتا تھا ،اس وقت ہانگ کانگ کے عوام کو خود حکمرانی کا حق نہیں تھا ۔ اس وقت برطانوی حکومت ہانگ کانگ کے سربراہ کاتقرر کرتی تھی۔
ہانگ کانگ کی چینکو واپسی کے بائیس سالوں میں چینی حکومت ملکی آئین اور ہانگ کانگ کے بنیادی قانون کے مطابق ایک ملک دو نظام ، ہانگ کانگ کی عوام کے ہانگ کانگ کے حکمران کا انتخاب کرنے سمیتدیگراصولوں پر کاربندرہی ہے ۔اس عرصے میںہانگ کانگ کے عوام کو جمہوری حقوق اور آزادی ملی ہے جو پہلے کبھی حاصل نہیں ہوئی تھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہانگ کانگ کے جی ڈی پی میں بھیخاطر خواہ اضافہہواہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ملک دو نظام کی پالیسی ہانگ کانگ کے مسلے کو حل کرنے کا بہترین انتخاب ہے ۔
حالیہ واقعات کی تحقیقات کے بعد یہ باتثابت ہوتی ہے کہ ہانگ کانگ میں حالیہ واقعات کےپیچھے منظمسازش کار فرما ہے۔ ان واقعات کی مدد سے کچھ بیرونی قوتیں چین خصوصاًہانگ کانگ میں افراتفری پید کرنا چاہتی ہیں۔ ہانگ کانگسےمتعقلہ تمام امورچین کاداخلی معاملہ ہیں ۔ چین نے کسی بھی ملک یا تنظیم کو کسی بھیطریقے سے چین کے اندرونیمعاملات میںمداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی ہے ۔

شیئر

Related stories