برابری اور باہمی احترام ، مشاورت برقرار رکھنے کی روح ، سی آرآئی کا تبصرہ

2019-08-01 11:08:56
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین-امریکہ اعلیٰ سطحی مشاورت کا بارہواں دور اکتیس جولائی کو شنگھائی میں اختتام پذیر ہوا۔گزشتہ دو دنوں میں فریقین نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کی اوساکا ملاقات کے موقع پر طے شدہ اتفاق رائے کے مطابق اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں مشترکہ دلچسپی کے اہم امور پر کھلے ، موثر اور تعمیراتیانداز میںتبادلہ کیا۔فریقین نے چین کی اپنی اندرونی مانگ کے مطابق امریکہ سے زرعی مصنوعات کی خریداری میں اضافے اور امریکہ کی خریداری کے لئے سازگارہ ماحول کی فراہمی پر بات چیت کی۔فریقین نے اتفاق کیا کہ ستمبرمیں امریکہ میں اعلیٰ سطحی مشاورت کا اگلا دور منعقد ہوگا۔
یقینا مذاکرات کا یہ راستہ کافی کٹھن اور صبر آزماہے۔فروری دو ہزار اٹھارہ سےاب تک چین اور امریکہ کے درمیان مشاورت کےکل بارہ دور منعقد ہو چکےہیں اس دوران بڑی پیش رفت حاصلہوئی ہےتاہم مشکلات کا سامنا بھی رہا ہے۔خاص طور پر دس مئی سے جب امریکہ نے دو کھرب چینی مصنوعات پر اضافی ٹیرف لگانے کا آغاز کیا۔اس سے نہ صرف مشاورت کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا بلکہ عالمی معیشت پر منفی اثرات بھی مرتب ہوئے۔
مشاورت کے موحودہ دور میں حاصل ہونے والے نتیجے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ فریقین نےحساس مسائل اور مشکلات پر بھی کھل کربات کی اور دودن کے مختصر وقت میں مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔فریقین نے حقیقت پسند انہ رویے سے مسائل اور تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کی۔اور تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ۔
مشاورت برقرار رکھنے کے لئے برابری اور باہمی احترام کی بڑی اہمیت ہے۔دباؤ سےنہصرف مشاورت رک سکتی ہے بلکہ مسائل کےحل کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔
دنیا کی ایک ذمہ داردوسری بڑی معیشت کی حیثیت سے چین چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورت کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے۔اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں موجودہ تنازعات کو آخر کار مذکرات اور مشاورت کے ذریعے حل ہونا ہے۔تاہم چین تعاون کے اصول اور مشاورت کے آخر ی حدکے مطابق کام کرتا ہے، چین اہم امور پر اپنے اصولی مو قف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔


شیئر

Related stories