چین کے ساتھ امریکہ کی تجارتی پالیسی کوتاہ اندیشی اور تنگ نظری پر مشتمل ہے، برطانوی کاروباری رہنما
حال ہی میں ، امریکہ نے چین کے ساتھ اپنے معاشی اور تجارتی تنازعات کو مزید بڑھایا ہے ، جس سے نا صرف چین اور امریکہ کے درمیان باہمی معاشی اور تجارتی تعلقات کو سنگین خطرہ لاحق ہے ، بلکہ عالمی معاشی اور تجارتی نظام بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔ اس سلسلے میں ، سٹی آف لندن کی پالیسی اور وسائل کمیٹی کے سابق چیئرمین مارک بولیٹ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی طرزِ عمل بین الاقوامی معاشی تعاون کےاصولوں کے منافی اور تنگ نظری پر مبنی ہے۔ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے ، اور اسے جلد از جلد حل کیا جانا چاہئے۔جتنا زیادہ وقت ضائع ہوتا ہے ، نقصان بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ کی معاشی اور تجارتی پالیسی اور کاروائیاں صنعتی و کاروباری تعاون کے عمومی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں ، اور یہ تنگ نظر ی کے باعث کیے جانے والے اقدام ہیں۔ لوگوں کو نا صرف ٹیرف اور تجارت کی پابندیوں کے قلیل مدتی اثرات ، بلکہ سلسلہ وار ردعمل بھی دیکھنا چاہیے۔ امریکہ میں یہ حقیقت واضح ہو رہی ہے کہ امریکی حکومت کے اقدامات نے چین کو تو جو نقصان پہنچایا سو پہنچایا ، اس کےساتھ ہی اس نے اپنے کاروبار کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے خیال کے مطابق جب معیشت کو مشکلات کا سامنا ہے ، تو لوگوں کو تجارتی تحفظ پسندی کا راستہ نہیں اختیار کرنا چاہیے۔طویل عرصے میں صرف اور صرف ایک آزاد ، بین الاقوامی تجارتی ماحول ہی تمام ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔