دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئٹو دنیا کی مشترکہ ترقی کے لیے نئےمواقع فراہم کرتا ہے ۔سی آر آئی تبصرہ

2019-10-05 19:21:07
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی سترویں سالگرہ کے موقع پر چینی صدر شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ چینی عوام دنیا کے مختلف ممالک کے عوام کے ساتھ مل کر بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو مزید آگے بڑھائیں گے ۔یہ دنیا کی پرامن ترقی اور عالمی طرز حکمرانی کے فروغ کے لیے چین کا لائحہ عمل ہے ۔ گزشتہ چھ سالوں میں چین، دی بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لیے مسلسل نئی قوت مہیا کرتا رہا ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو نےنا صرف دنیا کی معیشت کی ترقی کے لیےایک نیا انجن فراہم کیا ہے بلکہ چینی دانش کے ذریعےدنیا کی غیر متوازن ترقی کے مسائل کا حل بھی پیش کیا ہے ۔ عالمی بینک کی ریسرچ رپورٹ کے مطابق دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو سے، متعلقہ ممالک کے چھہتر لاکھ افراد شدید غربت سےچھٹکارا حاصل کریں گے جب کہ تین کروڑ بیس لاکھ افراد اوسط درجے کی غربت سےباہر نکل آئیں گے۔ اس کے علاوہ عالمی معیشت اور عالمی آمدنی میں بھی بڑا اضافہ ہو گا۔ اس سے یہ بات درست ثابت ہوتی ہے کہ " دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو پیش کیا چین نے، تاہم اس سے ملنے والے مواقع اور ثمرات ساری دنیا کے لیے ہوں گے "۔  

  اس کے ساتھ ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کی مشترکہ تعمیر عالمی طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کا اہم ذریعہ بھی ہے ۔ موجودہ عالمی طرز حکمرانی دوسری عالمی جنگ کے بعد ترقی یافتہ ممالک کی رہنمائی سے بنایا گیا تھا۔ وقت بدلنےکے ساتھ ساتھ اس نظام میں اصلاح کی ضروت پیدا ہوئی ۔ ۲۰۱۵ میں چین نے پہلی بار جامع مشاورت ، تعمیر ی شراکت اور مشترکہ مفادات پر مشتمل عالمی طرز حکمرانی کو پیش کیا ،یہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے اصول سے بھی مطابقت رکھتا ہے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کو فروغ دیتے وقت چین نے بارہا اس بات کا اظہار کیا کہ تمام فریقین مل کر سب کام کریں اور اس پر بات چیت بھی کی جائے کیونکہ یہ سب کا مشترکہ مقصد ہے ۔ اس کے علاوہ دو طرفہ ،سہ فریقی یا کثیرالطرفہ تعاون میں شریک فریقین کی صلاحیتوں اور مفادات سے بھرپور استفادہ کیا جائے ،اس سے عالمی طرز حکمرانی کا نظام زیادہ معقول اور منصفانہ انداز میں آگے بڑھے گا ۔ رواں سال جولائی تک کل ایک سو چھتیس ممالک اور تیس عالمی تنظیموں نے چین کے ساتھ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو سے متعلق تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں ۔ بنی نو ع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر سے غیر یقینی صورتِ حال سے دو چاراس دنیا کو ایک مثبت سمت دی گئی ہے اور یہ مختلف ممالک کے مشترکہ مفادات سے منسلک ہے ۔

اگرچہ ایک طرف دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کو بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی ہے تو دوسری طرف مغربی ممالک کے کچھ افراد نے اس پر عجیب تبصرے کرتے ہوئے اسے قرض کا جال یا جیو پولیٹیکل ٹولز کہا ، ان کا مقصد دی بیلٹ اینڈ روڈ کے متعلقہ ممالک کےمابین تعاون کو خراب کرنا ہے ۔اس سے ان افراد کی سرد جنگ کی سوچ اور تاریک نفسیات ظاہر ہوتی ہیں ۔ دراصل، دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو میں شرکت کے بعد بہت سے ممالک نےبے حد ترقی کی ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کسی طرح کا جال یا دھوکا نہیں بلکہ مشترکہ ترقی کا موقع ہے ، یہی اس کی دنیا بھرمیں مقبولیت کا بنیاد ی سبب ہے


شیئر

Related stories