پیپلز ڈیلی کا تبصرہ: "ایک ملک ، دو نظام" کےاصول کی آخری حد کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی

2019-11-18 09:49:51
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے میں "ایک ملک ، دو نظام" کے اصول پر عمل درآمد کو یقینی بنانا،مستقل طور پر تقویت بخشنا اور ترقی دینا اور ہانگ کانگ کی طویل المدتی خوشحالی اور استحکام کو برقرار رکھنا چینی خواب کا ایک اہم حصہ ہے ۔یہ چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظام کی بہتری اور ترقی اور قومی حکمرانی کے نظام کو جدید بنانے اور حکمرانی کی صلاحیت کو فروغ دینے کی بھی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔

برازیلیا میں برکس رہنماؤں کے گیارہویں اجلاس میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نے ہانگ کانگ کی موجودہ صورتحال پر ایک اہم تقریر کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ بنیاد پرست پرتشدد مجرمانہ سرگرمیاں "ایک ملک ، دو نظام"کے اصول کے آخری حد کو سنگین حد تک چیلنج کرتی ہیں۔ ہم کسی کے بھی ایسے طرز عمل کو برداشت نہیں کریں گے ۔ ہمیں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا۔

یہ "ایک ملک ، دو نظام" کی حفاظت کی جدوجہد ہے جس میں مفاہمت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔حقائق نے ثابت کیا ہے کہ "ایک ملک ، دو نظام" ہانگ کانگ میں تاریخ کی جانب سے چھوڑے ہوئے مسائل کا بہترین حل ہے۔ ہانگ کانگ کی مادر وطن کو واپسی کے بعد طویل المدتی خوشحالی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے یہ ایک بہترین نظام بھی ہے۔ دوسری طرف موجودہ فسادات سے ظاہر ہوا ہے کہ ہانگ کانگ کے نظم و نسق کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے،جو جامع اور درست طور پر ایک ملک دونظام کے اصول پر عمل درآمد میں مدد گار ثابت ہوگی۔ یہ سیاسی نظام کی ترقی اور "ایک ملک ، دو نظام" کے اصول کی ضرورت کے عین مطابق بھی ہے۔


شیئر

Related stories