سی جی ٹی این نے سنکیانگ قبرستان کا دورہ کیا اور مغرب میں "ویغور قبروں کی جان بوجھ کر تباہی" کے جھوٹ کا پردہ فاش کیا

2020-01-14 10:58:19
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں سی این این نے ویغور قومیت کے شاعر عزیز عیسی ایلکن کا ایک انٹرویو نشر کیا، جس میں اس نے دعوی کیا کہ مقامی حکومت نے سینکڑوں ویغور قبروں اور مقبروں کو تباہ کردیا ہے۔ اس میں اس کے والد کی قبر بھی شامل ہے۔ لندن میں مقیم عزیز عیسی نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد ویغور ثقافت کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔

تاہم سنکیانگ کے اکسو علاقے میں واقع شیا کاؤنٹی میں رہائش پزیر عزیز عیسی کی والدہ ہیپیزم نظام الدین سی جی ٹی این کی ٹیم کو مقامی قبرستان لے گئیں اور اپنے شوہر کی قبر دکھائی جس سے عزیز عیسی کے دعوی کی مکمل طور پر نفی ہو گئی۔

عیسی کی والدہ نے بتایا کہ سنکیانگ کے دیہی علاقوں میں رہنے والے ویغور مسلمان اپنے مردہ رشتہ داروں کو مٹی کے ایک ٹیلے پر دفن کرتے تھے اور عزیز کے والد کی تدفین بھی مقامی روائتی طریقے سے ہوئی۔ یہاں موجود قبروں کو اکثر جنگلی جانور نقصان پہنچادیا کرتے تھے۔ جس کی وجہ سے مقامی دیہاتیوں کو قبروں کی دوبارہ مرمت کرنا پڑتی۔

مقامی حکومت نے سن دوہزار کی دہائی سے شہریوں کی جانب سے موصول ہونے والی مسلسل شکایات کی روشنی میں دس سال غور وخوض کے بعد پرانے قبرستان کے قریب ایک نیا ماحولیاتی قبرستان قائم کیا ۔عزیز عیسی کی والدہ نے بھی سن 2018 کے آخر میں اپنے شوہر کی قبر کو اس ٹیلے سے ایک سو سے بھی کم میٹر کے فاصلے پر واقع نئے قبرستان میں منتقل کردیا۔

عزیز عیسی کی والدہ نے سی جی ٹی این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا "ہم نے قبر کو اپنی مرضی سے نئی جگہ پر منتقل کیا ہے۔ نیا قبرستان پکی اینٹوں سے بنا ہے۔ یہ بہت اچھا ہے اور ہوا اور تیز بارش سے بھی متاثر نہیں ہوتا ہے۔ اس کے چاروں طرف پھول اور درخت ہیں اور موسم گرما میں یہاں ماحول بہت خوشگوار ہوتاہے۔اب ہم پر سکون اور مطمئین ہیں ۔" انہوں نے کہا کہ میرا شوہر اب پھولوں سے گھری پرسکون آرام گاہ میں ابدی نیند سو رہا ہے۔اب مجھے جب بھی اپنے شوہر کی یاد آتی ہے، میں بغیر رستہ کھوئے اس کی آخری آرام گاہ تک پہنچ سکتی ہوں۔


شیئر

Related stories