چین کی اقتصادی ترقی کا مستقبل اور خدمات امید افزا ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ نے سولہ جنوری کو "سال دو ہزار بیس عالمی اقتصادی صورتحال اور توقعات " کی رپورٹ جاری کی۔رپورٹ کے مطابق اگر عالمی اقتصادی ترقی کو درپیش مختلف چیلنجز پر موثر طور پر قابو پایا گیا تو دو ہزار بیس میں عالمی اقتصادی ترقی کی شرح اضافہ دو اعشاریہ پانچ تک پہنچ جائے گی۔اقوام متحدہ کے نائب سیکرٹری جنرل لیو زن مین نے کہا کہ مختلف بین الاقوامی ادارے چین کی معیشت کے مستقبل کے بارے میں پرامید ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ طویل عرصے تک جاری رہنے والی تجارتی کشمکش کے زیر اثر دو ہزار انیس میں عالمی معشیت کی شرح اضافہ دو اعشاریہ تین فیصد تک کم ہوگئی، جو گزشتہ دس سالوں میں سب سے کم ہے۔اگر تجارت کی کشیدہ صورتحال، مالیاتی شعبے میں اتار چڑھاو اور جغرافیائی سیاسی صورتحال کی کشیدگی کے اثرات جاری رہیں تو دو ہزار بیس میں عالمی معیشت کی شرح اضافہ ممکنہ طور پر ایک اعشاریہ آٹھ فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد رکاوٹوں کے باوجود مشرقی ایشیا نےدنیا میں اقتصادی ترقی کی سب سے تیز رفتار کوبرقرار رکھا ہے اور عالمی معیشت کے لئے سب سے زیادہ خدمات سرانجام دی ہیں۔رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا کہ دو ہزار بیس اور دو ہزار اکیس میں چین کی جی ڈی پی کی شرح اضافہ بالترتیب چھ فیصد اور پانچ اعشاریہ نو فیصد رہے گی ۔