ڈبلیو ایچ او چین پر اعتماد کرتا ہے۔سی آر آئی کا تبصرہ

2020-01-31 16:47:35
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریسس نے تیس تاریخ کو اعلان کیا کہ نئے کورونا وائرس انفیکشن نمونیا کےپھیلاؤ کو "بین الاقوامی تشویش کی صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال" کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ فیصلہ چین پر عدم اعتماد کا ووٹ نہیں ہے ۔اس کے برعکس ، ڈبلیو ایچ او کو چین کی اس وبا پر قابو پانے کی صلاحیت پر اعتماد ہے ، اور انہوں نے چین پر سفری یا تجارتی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی مخالفت کی۔

موجودہ وبا ئی صورتحال کے حوالے سے یہ ڈبلیو ایچ او کا تازہ ترین فیصلہ ہے اور یہ ایک معمول کا فیصلہ ہےتاکہ وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے عالمی قوتوں کو متحرک کیا جا سکے۔ اس سے قبل ، ڈبلیو ایچ او مجموعی طور پر پانچ ایمرجنسیوں کا اعلان کرچکی ہے ، جن میں دو ہزار نو میں ایچ ون این ون انفلوئنزا وبااور دو ہزار چودہ میں مغربی افریقہ میں ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کے موقع پر لگائی جانے والی ایمرجنسی شامل ہیں۔جیسا کہ چلی کے اخبار لا ٹیر سیلا نے نشاندھی کی ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا فیصلہ چین کی اس وبا پر قابو پانے کی صلاحیت پر شک کا اظہار نہیں ہے ، بلکہ اس وبا پر ایک عالمی انتباہ ہے جو عالمی سطح پر پھیل سکتی ہے۔ ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے ، چین ڈبلیو ایچ اوکے فیصلے کو سمجھتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے فیصلہ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ چین ایک '' وبا سے متاثرہ علاقہ '' ہے۔ کیونکہ ، اس تنظیم کے قواعد کے مطابق ، "بین الاقوامی تشویش کی صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال"قرار دینے کی طے شدہ مدت تین ماہ ہے۔جب چین میں انسداد وبا کے کام میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے تو ہنگامی صورتحال کو کسی بھی وقت ختم کیا جاسکتا ہے۔

اس اثنا میں ، چین نے وبا کی صورتحال سے متعلق متعلقہ فریقوں کو بروقت ، کھلے ، شفاف اور ذمہ دارانہ طور پر آگاہ کیا ہے ، اور عالمی برادری نے چین کی کوششوں کو سراہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریسس نے تیس تاریخ کو کہا کہ چین کی اس وبا سے لڑنے کی کوششیں قابل احترام، قابل تعریف اور قابل تقلید ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی ، جرمنی ، فرانس ، امریکہ ، جاپان اور دوسرے ممالک نے بھی اس وبا کو روکنے اور اس پر قابو پانے میں چین کی کوششوں اورکامیابیوں کی بے حد تعریف کی ہے۔


شیئر

Related stories