چین کی معاشی ترقی کا طویل المدتی رجحان تبدیل نہیں ہوگا،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-02-07 19:15:41
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سات تاریخ کو ، چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ چین اس وبا کو شکست دینے کے لئے مکمل پر اعتماد اور قابل ہے ، اور یہ کہ چین کی طویل المدتی معاشی ترقی کے رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اسی دن ، چین کی ریاستی کونسل نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں نوول کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے متعلقہ مالی اور ٹیکس کی پالیسیاں اور چھوٹے اور مائیکرو کاروباری اداروں کی مالی مشکلات کو کم کرنے کے لئےاقدامات متعارف کروائے گئے۔ اس کے ساتھ یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ چین کی میکرو کنٹرول پالیسیوں میں کافی گنجائش موجود ہے ، اور یہ کہ اس مختصر وبا کی وجہ سے چین کی طویل المدتی اور اعلی معیار کی نشوونما کا بنیادی رجحان تبدیل نہیں ہوگا۔

اس وقت ، وبائی امراض پر قابو پانے کا عمل ایک نازک مرحلےسے گزر رہا ہے۔چینی حکومت نے متعدد مالی اور مالیاتی پالیسیاں اور اقدامات اپنائے ہیں۔ ایک ہی وقت میں ، چین کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لئے خاطر خواہ ریگولیٹری ٹولز بھی دستیاب ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ چینی معیشت کی طویل المدتی ترقی نے ملک کی معاشی بہتری کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ فی الحال ، بہت سے ملکی اور غیر ملکی معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اس وباء کے خاتمے کے بعد ، پہلے سے جمع ہونے والی کھپت اور سرمایہ کاری کی قوت آزاد کردی جائےگی ، اور امکان ہے کہ چینی معیشت جلد ہی بحال ہوگی۔ گزشتہ برسوں کے دوران ، چین کی معاشی نمو کی عالمی معاشی نمو میں شراکت کی شرح تقریباً تیس فیصد کے لگ بھگ رہی ہے ، اور چین عالمی معاشی ترقی کا "انجن" ہے۔ اگرچہ موجودہ وبائی صورتحال نے کچھ اثرات مرتب کیے ہیں ، لیکن چین کی معاشی ترقی کے بنیادی رجحان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ، اور چین کے پالیسی ٹولز میں بڑی گنجائش موجود ہیں۔ چین نہ صرف وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے خلاف فتح یاب ہو سکتا ہے ، بلکہ چین ایک طویل المدتی معاشی ترقی کو برقرار رکھے گا اور عالمی معاشی نمو کو بھر پور قوت فراہم کرتا رہے گا۔


شیئر

Related stories