چین نے کووڈ-19 کے حوالے معلومات کے تبادلے اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی تاریخ وار ترتیب جاری کردی

2020-04-07 20:01:28
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


عالمی سطح پر کووڈ-19 کی وبا کے پھیلنے کے بعد سے ، چین نے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر عمل پیرا رہتے ہوئے وبا سے متعلق معلومات کو بروقت، کھلے ، شفاف اور ذمہ دارانہ انداز میں جاری کیا ۔ اس کے ساتھ چین نے عالمی ادارہ صحت اور عالمی برادری کے ساتھ وبا کی روک تھام و کنٹرول اور علاج کے تجربات کو شیئر کرنے اور سائنسی تحقیقی تعاون کو مستحکم بنانے کی بھرپور کوشش کی اور مختلف فریقوں کو امداد و حمایت فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ بین الاقوامی برادری نے چین کی ان کوششوں کی تحسین کی ہے۔

دسمبر دو ہزار انیس کا اختتام
صوبہ ہوبے کے شہر ووہان کے سنٹر برائے انسداد امراض نے نامعلوم نمونیا کے کیسز دریافت کئے۔

تین جنوری ، دو ہزار بیس
اسی دن سے ، چین نےباقاعدگی سے عالمی ادارہ صحت ، متعلقہ ملکوں اور علاقائی تنظیموں ، اور چین کے ہانگ کانگ ، مکاؤ اور تائیوان علاقوں کو بروقت اور فعال انداز میں وبا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرنا شروع کردیا۔

چین باقاعدگی سے امریکہ کو بروقت اور فعال انداز میں چین میں وبا کی تازہ ترین صورتحال اور انسدادی اقدامات سے آگاہ کرنے لگا۔

چار جنوری

چینی سی ڈی سی کے انچارج اہلکار نے امریکی سی ڈی سی کے ڈائریکٹر سے ٹیلی فون پر بات کی اور وبائی صورتحال کا تعارف پیش کیا۔ دونوں فریقوں نے معلومات کے تبادلے اور تکنیکی تعاون پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

پانچ جنوری

چین نے عالمی ادارہ صحت کو وبا کی صورتحال سے آگاہ کیا ۔ عالمی ادارہ صحت نے پہلی بار چین کے ووہان شہر میں رونما ہونے والے نامعلوم نمونیہ کے معاملات سے متعلق دنیا کو آگاہ کیا۔

سات جنوری

چینی سی ڈی سی کے سائنسدانوں نے پہلی دفعہ نوول کورونا وائرس کو آئسولیٹ کردیا۔

آٹھ جنوری

چین اور امریکہ کے سی ڈی سی کے سربراہان نے ٹیلی فون پر فریقین کے مابین تکنیکی تبادلہ اور تعاون پر بات جیت کی۔

نو جنوری

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی ماہر ین کی معائنہ ٹیم نے ووہان میں نامعلوم وائرل نمونیا کی وجوہ سے متعلق معلومات جاری کیں۔ چین نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو وبا کی صورتحال سے آگاہ کیا ، اور ووہان میں نامعلوم وائرل نمونیا کے پھیلنے کی ایٹولوجی تشخیص کی ابتدائی پیشرفت عالمی ادارہ صحت کے ساتھ شیئر کی۔

بارہ جنوری

ووہان میونسپل ہیلتھ کمیشن نے پہلی بار بریفنگ میں "نامعلوم وائرل نمونیا" کےنام کو "نوول کورونا وائرس سے متاثرہ نمونیا" میں تبدیل کردیا۔
چین نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو نوول کورونا وائرس جینوم کی معلومات پیش کیں ، تاکہ عالمی سطح پران معلوما ت کو گلوبل انفلوئنزا شیئرنگ ڈیٹابیس (GISAID) میں شیئر کیا جا سکے۔

انیس جنوری

چینی اور امریکی سی ڈی سی نے انسداد وبا کی صورتحال کے بارے تبادلہ خیال کیا۔

اکیس جنوری

عالمی ادارہ صحت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ اس نے بیس اور اکیس تاریخ کو چین کے شہر ووہان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وفود بھیجے ہیں۔

تیئس جنوری

ووہان کے انسداد وبا کے کمانڈ سینٹر نے نوٹس نمبر 1 جاری کیا جس کے مطابق صبح دس بجے سے ووہان سے ہوائی اور ریلوے سفر کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ۔ وزارت ٹرانسپورٹ نے فوری طور پر مطلع کیا کہ ملک بھر سے ووہان جانے والی سڑکوں اور آبی گزرگاہوں سے مسافروں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔

پچیس جنوری

چینی سی ڈی سی کی سربراہی میں ، متعدد ہسپتالوں اور سائنسی تحقیقی اداروں نے مشترکہ طور پر "2019 میں چین میں نمونیا کے مریضوں کا نوول کورونا وائرس" نامی مقالہ شائع کیا جس میں بتایا گیا کہ ہول جینوم سیکونسینگ کے ذریعہ ، ایک نئے قسم کے ٹائپ بی کورونا وائرس کی دریافت کی گئی ہے جو اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ اس مقالے کے مطابق یہ کورونا وائرس کے خاندان کا ساتواں ممبر ہے جو انسانوں کو متاثر کرسکتا ہے۔

ستائیس جنوری

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ڈائریکٹر ، ما شاو وے نے امریکی سکریٹری برائے صحت اور پبلک سروس الیکس آزار کے ساتھ نوول کورونا وائرس وبا کی روک تھام وکنٹرول پر تبادلہ خیال کیا۔

اٹھائیس جنوری

چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گبریسس سے ملاقات کی۔

تیس جنوری

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے سرکاری ذرائع سے امریکہ کو آگاہ کیا اور امید ظاہر کی کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت کے مشترکہ ماہر گروپ میں شامل ہو جائے ۔ اس دن امریکہ نے شکریہ کے ساتھ اس پیش کش کا جواب دیا۔

تین فروری

اس دن تک ، چین نے امریکہ کو کل تیس دفعہ انسداد وبا کی صورتحال اور انسدادی اقدامات سےآگاہ کیا ۔ مشمولات میں چین میں امریکی سی ڈی سی کے پروجیکٹ مینجر کے ساتھ چین میں وبا کی تشخیص اور علاج کے فارمولے ، روک تھام اور کنٹرول پلان کے بروقت تبادلے ، اور چین اور عالمی برادری کے درمیان متعلقہ تجربے کی شیئرینگ اور متعلقہ انفارمیشن لنک شامل ہیں۔

چار فروری

چینی سی ڈی سی کے انچارج اہلکار نے امریکی قومی انسٹی ٹیوٹ برائے الرجی اور متعدی امراض کے ڈائریکٹر سے وبا کے بارے میں معلومات کا تبادل کیا۔

سات فروری

چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی دعوت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

آٹھ جنوری

چین اور امریکہ کے محکمہ صحت کے سربراہان نے ایک بار پھر امریکی ماہرین کی چین اور ڈبلیو ایچ او کی مشترکہ ماہر ین کی معائنہ ٹیم میں شرکت کے انتظامات کے بارے میں تبادلہ کیا۔

گیارہ فروری

چینی سی ڈی سی کے ماہرین نے امریکی سی ڈی سی کے محکمہ انفلوئنزا کے ماہرین کے ساتھ ایک کانفرنس کال کیا جس میں فریقین نے انسداد وبا سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا۔

بارہ فروری

امریکی محکمہ صحت اور پبلک سروس کے انچارج اہلکار نے چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کو ایک خط بھیجا جس میں دونوں فریقوں کے مابین صحت اور انسداد وبا کے انتظامات کے بارے میں بات کی گئی۔

چودہ فروری

امریکی وائٹ ہاؤس کی قومی معاشی کمیٹی کے ڈائریکٹر لاری کڈلو کا کہنا تھا کہ وبا کے ردعمل میں چینی حکومت کی طرف سے شفافیت کی کمی ہے ،اس بات کے جواب میں عالمی ادارہ صحت کے ہیلتھ ایمرجنسی پروجیکٹ کے رہنما مائیکل ریان نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کڈلو کے بیانات حقائق کے مطابق نہیں ہیں۔چینی حکومت ڈبلیو ایچ او کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہے اور بھر پور شفافیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

سولہ فروری

چین اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی مشترکہ ماہر ین کی معائنہ ٹیم نے چین میں معائنے اور جائزے کے نو روزہ سفر کا آغاز کیا ، ٹیم نے بیجنگ ، چھنگ دو ، گوانگ جو ، شین زن اور ووہان میں فیلڈ انویسٹی گیشن اور تحقیقات کیں۔

اٹھارہ فروری

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے امریکی محکمہ صحت اور پبلک سروس کو جوابی خط بھیجا جس میں صحت اور انسداد وبا کے سلسلے میں دونوں فریقوں کے مابین تعاون کے انتظامات پر مزید بات چیت کی گئی۔

انیس فروری

چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس کو جوابی خط بھیجا ، جس میں انہوں نے نوول کورونا وائرس کے خلاف چین کے لئے امداد و حمایت پر گیٹس فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کیا ، اور عالمی برادری سے ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور وبا سے مشترکہ طور پر لڑنے کی اپیل کی۔

چوبیس فروری

چین اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کےمشترکہ ماہر ین کی معائنہ ٹیم نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں یہ خیال ظاہر کیا کہ چین نے وبا کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کرنے اور انسانوں کے درمیان وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں واضح نتائج حاصل کئے ہیں ۔اور لاکھوں لوگوں کو وبا سے متاثرہ ہونے سے بچا لیا گیا ہے یا کم از کم وائرس کےپھیلاؤ کی رفتار کو سست کیا گیا ہے۔

اٹھائیس فروری

چینی اکیڈمی آف انجینئرنگ کے اکیڈیمیشن جونگ نان شان کی ریسرچ ٹیم اور دیگر ہسپتالوں اور تحقیقی اداروں کی ٹیموں نے مشترکہ طور پر امریکہ کے رسالے "نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن" میں "نوول کورونا وائرس کے نمونیا کی کلینیکل خصوصیات" نامی مقالہ شائع کیا ، جس میں نوول کورونا وائرس کے نمونیہ کے شکار 1099 مریضوں کے علاج معالجے کے ڈیٹا اور معلومات کا تجزیہ کیا گیا۔

گیارہ مارچ

چینی سی ڈی سی کی تحقیقی ٹیم نے امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل میں "مختلف مریضوں میں سارس-کووی -2 کا معائنہ " نامی مقالہ شائع کیا ، اور پہلی بار نوول کورونا وائرس کے نمونیہ کے شکار مریضوں کے سائٹوکائن اٹلس میں ہونے والی تبدیلیوں اور صحت یاب ہونے والے مریضوں کے حوالے سے معلومات جاری کی گئیں ۔

بارہ مارچ

چینی صدر شی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریز سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ شی جن پھنگ نے زور دے کر کہا کہ چین متعلقہ ممالک کے ساتھ انسداد وبا کے تجربے کو شیئر کرنے ، ادویات اور ویکسین کی تیاری کے لئے مشترکہ تحقیقات پر رضامند ہے ، اور ان ممالک کو جہاں یہ وبائی بیماری پھیل چکی ہے،اپنی صلاحیت کے تحت مدد فراہم کر رہا ہے ۔
اسی روز چینی طبی ماہرین کی پہلی ٹیم امدادی طبی سازو سامان کی کھیپ کے ساتھ اٹلی پہنچی ۔

سترہ مارچ

چین کی جانب سے تیار کردہ چودہ قسم کی ٹیسٹ کٹس گیارہ ممالک کو فراہم کی گئیں۔

چھبیس مارچ

چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں کووڈ۔۱۹ سے متعلق جی ٹوینٹی کے خصوصی سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور "متحد ہو کر مشکلات پر قابو پائیں" کے عنوان سے ایک اہم تقریر کی۔
چین کے بین الاقوامی ترقیاتی تعاون کے قومی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق ، اس روز تک ، چین نے کل چار کھیپوں کے ذریعے 89 ممالک اور چار بین الاقوامی تنظیموں کو وبا کی روک تھام کے لئے امدادی سامان کی فراہمی کا کام مکمل کیااور پانچویں کھیپ کی روانگی کی تیاری کے حوالے سے منصوبہ بندی کی۔

ستائیس مارچ

چینی صدر شی جن پھنگ نے دعوت پر امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

انتیس مارچ

چین کی ریاستی کونسل کے تحت انسداد وبا کے مشترکہ نظام کی پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اندرون ملک وبا کے پھیلاؤ کو بنیادی طور پر روک دیا گیا ہے۔

تیس مارچ

امریکن ایسوسی ایشن آف چیسٹ فزیشنز کی دعوت پر ، چین کے طبی ماہرین اور امریکی ہم منصبوں نےکووڈ۔۱۹ کے آن لائن فورم میں شرکت کی اور انسداد وبا کے حوالے سے چین کے ساتھ تجربات کا تبادلہ کیا۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ڈائریکٹر ، ما شاؤ وے نے امریکی سکریٹری برائے صحت اور پبلک سروس الیکس آزار کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کی ۔فریقین نے دونوں ملکوں کے سربراہان مملکت کی ٹیلی فونک بات چیت میں طے کردہ اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا، اور چین میں انسداد وبا کی مرحلہ وار صورتحال کا جائزہ لیا ، اور اگلے مرحلے کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا ۔

اکتیس مارچ

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ چینی حکومت نے 120 ممالک اور 4 بین الاقوامی تنظیموں کو ماسک ، حفاظتی لباس ، نیوکلیک ایسڈ تشخیصی کٹس اور وینٹی لیٹر ز سمیت دیگر امداد ی سامان فراہم کیا ہے۔چین کے مختلف علاقوں کی مقامی حکومتوں نے جڑواں شہروں سمیت دیگر ذرائع کے ذریعے 50 سے زائد ممالک کو طبی سامان عطیہ کیا ، اور چینی کمپنیوں نے 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو طبی سامان عطیہ کیا ہے۔


شیئر

Related stories