دنیا بھر میں موجود امریکی حیاتیاتی لیبارٹریز پر تحقیقات کی اپیل
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے گزشتہ روز ایک ویڈیو پریس کانفرنس میں نشاندہی کی کہ امریکہ نے چین اور روس کے ہمسایہ ممالک میں "بڑی تعداد میں حیاتیاتی لیبارٹریاں" قائم کی ہیں جو حیاتیاتی تجربات کے مندرجات بھی ظاہر نہیں کررہیں ۔یہ طرز عمل اور مقصد لوگوں کیلئے باعث تشویش ہے ۔لاوروف کے تبصرے پر عالمی برادری نے بڑے پیمانے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔
امریکی وزارت دفاع کے جاری کردہ سرکاری معلومات کے مطابق ، امریکہ نے روس اور چین کے ارد گرد کل 15 حیاتیاتی تجربہ گاہیں قائم کیں ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں امریکہ کے 200 سے زیادہ حیاتیاتی لیبارٹریز قائم ہیں۔
روسی میڈیا کے جامع سروے کےمطابق بیرون ملک قائم ان امریکی جاتیاتی لیبارٹریوں کے دائرہ کار میں کیڑوں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں ، نسلی جینیاتی تحقیق ، اور حیاتیاتی تنوع کی تحقیقات شامل ہیں، جن میں عسکری مقاصد کے تحت کچھ خطرناک نوعیت کی تحقیق بھی شامل ہے۔ان میں سے کچھ لیبارٹریوں سے خطرناک وائرس کےپھیلنے کے حادثات رونما ہو چکے ہیں ۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اپریل میں کہا تھا کہ امریکی وزارت دفاع نے "بایوکیمیکل دہشت گردی" کا مقابلہ کرنے کے بہانے روس کے آس پاس کے علاقوں میں دہری اہمیت کی حیاتیاتی لیبارٹریز قائم کی ہیں تاکہ ملک سے باہر اس کے جیو کیمیکل اثرات کو تقویت ملے۔ مزید یہ کہ یہ بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ امریکہ نے دوسرے ممالک میں اسی طرح کی لیبارٹریز قائم کی ہیں تاکہ مختلف خطرناک بیماریوں کی تحقیق ،نشوونما اور تنظیم نو کی جاسکے اور انھیں فوجی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکے۔
چین اور روس کے آس پاس کے ممالک میں امریکی حیاتیاتی لیبارٹریوں کی موجودگی کے حوالے سے ، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بتایا ہے کہ امریکہ نے سابقہ سوویت یونین کے متعدد جمہوریہ میں متعدد حیاتیاتی لیبارٹریز قائم کی ہیں ، تاہم امریکہ نے ان کےکام ، استعمال اور سیکیورٹی کے بارے میں ہمیشہ خاموشی اختیار کیے رکھی ۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگ اور ہمسایہ ممالک گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ مقامی لوگ متعلقہ لیبارٹریوں کو بند کرنے کا بار بار مطالبہ کرتے چلے آ رہےہیں۔امید ہے کہ امریکہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی برادری اور مقامی لوگوں کی جان ، صحت اور تحفظ اور عالمی برادری کے شکوک و شبہات کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے گا۔