چین اور مشرق وسطی کے ماہرین کے درمیان ویڈیو اجلاس کا انعقاد
گیارہ تاریخ کو چین اور مشرق وسطی کے تقریباً 10 ممالک کے 45 ماہرین اور اسکالرز نے وبا کے دوران متعلقہ ممالک کے تجربات کے تبادلے ، تعاون کے فروغ اور اتفاق رائے کے حصول کے لئے ویڈیو اجلاس میں شرکت کی۔
شرکاء نے چین اور مشرق وسطی کے ممالک کے درمیان انسداد وبا کے دوران اور وبا کے بعد تعاون کے امکانات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
مصر کے سابق وزیراعظم عصام شریف نےاپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ دنیا ایک چوراہے پر کھڑی ہے۔ چین اور مشرق وسطی کے ممالک کو مل کر تعاون کو فروغ دینا چاہیے، نئے بین الاقوامی آرڈر اور عالمی انتظامی نظام کے اصلاحات کو آگے بڑھانا چاہیے اور روشن مستقبل کی تعمیر کیلئے کوشش کرنی چاہیئے۔
چین اور مشرق وسطی کے ممالک نے شاہراہ ریشم کے ذریعے اپنی دوستی کو تقویت دی ہے ۔ سعودی عرب کے کنگ فیصل سینٹر برائے ریسرچ اینڈ اسلامک اسٹڈیز کے چیئرمین ترکیال فیصل نے کہا کہ وبا کے خلاف جنگ میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت بنیادی تنصیبات نے مثبت کردار ادا کیاہے جس سے بی آر آئی کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے ۔ ہم دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے خوشحال مسقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔
چینی حکومت کے خصوصی ایلچی برائے امور مشرق وسطی زائی جوان نے کہا کہ وبا ایک چیلنج ہے اور موقع بھی ۔ فریقین کو معاشی و سماجی سرگرمیوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ حقیقی تعاون کی مضبوطی کے لئے نئے طریقوں کو تلاش کرنا چاہیے۔
متحدہ عرب امارات ، لبنان ، اردن اور دیگر ممالک کے اسکالرز نے کہا کہ اس بحران کے موقع پر چین اور مشرق وسطی کے ممالک کو ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیے، تعاون کو فروع دینا چاہیے، اور وبا اور مستقبل میں ممکنہ چیلنجز کے مقابلے کے لئے متحد ہونا چاہیئے ۔ اور بنی نو انسان کے ہم نصیب معاشرے کے قیام کیلئے چین- مشرق وسطی ماڈل بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔