سنکیانگ میں ویغور سمیت کسی بھی نسلی گروہ پر کوئی سفری پابندی نہیں ہے، سکیورٹی اہلکار

2020-07-18 17:10:24
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کے سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے کے محکمہ پبلک سیکیورٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ، یلیکن یاقب نے 17 تاریخ کو کہا کہ سنکیانگ نے کبھی بھی ویغوروں سمیت کسی بھی نسلی گروہ کے لوگوں کے سفر کی آزادی پر پابندی عائد نہیں کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ "بین الاقوامی مذہبی آزادی رپورٹ 2019 " میں کہا گیا ہے کہ چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے نے سفری پابندیاں اختیار کی ہیں ، نسلی اقلیتوں کے پاسپورٹ ضبط کرلئے ہیں ، اور بیرون ملک مقیم سنکیانگ کے مسلمانوں کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے سے انکار کردیا ہے۔ 17 تاریخ کو منعقدہ پریس کانفرنس میں ، مذکورہ سیکیورٹی اہلکار نے اس بات پر زور دیا کہ چین قانون کی حکمرانی کے تحت قائم ایک ملک ہے ،جہاں شہریوں کی شخصی آزادی اور بین الاقوامی سفر کے حق کو قانون کے مطابق تحفظ حاصل ہے۔ سنکیانگ نے کبھی بھی ویغوروں سمیت کسی بھی نسلی گروہ کے لوگوں کی سفری آزادی پر پابندی عائدنہیں کی ہے۔جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے علاوہ ،کوئی بھی فرد ،خواہ اس کا تعلق کسی بھی نسل یا مذہب سےہے ، انھیں آزادانہ طور پر چین میں داخل ہونے اور چین سے جانے کی مکمل آزادی حاصل ہے۔

گزشتہ عرصے میں ، سنکیانگ میں متشدد دہشت گرد قوتوں ، نسلی علیحدگی پسند قوتوں اور مذہبی انتہا پسند قوتوں نے بہت ساری مذہبی شخصیات کو بے دردی سے ہلاک کیا۔ مذہبی لوگوں اور اہل ایمان کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ، مذہبی افراد اور مقامی مذہبی لوگوں کے زبردست مطالبات کی روشنی میں ، سنکیانگ میں کچھ مذہبی مقامات پر ضروری حفاظتی تنصیبات قائم کی گئی ہیں ، جن کا عوامی سطح پر بھرپور خیرمقدم کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی "نام نہاد "بین الاقوامی مذہبی آزادی رپورٹ2019" میں بیان کی گئی وجوہات کا تعلق کسی طور پر بھی مسلمانوں کی مذہبی سرگرمیوں کی نگرانی سے نہیں ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ سنکیانگ میں لگاتار تین سال سے دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔عوامی سلامتی کی صورتحال میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے ، اور تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کی خوشحالی اور سلامتی کے احساس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اس سے پہلے سنکیانگ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا شکار تھا۔ اس سنگین صورتحال کے پیش نظر سنکیانگ نے قانون کے مطابق انسداد دہشت گردی کے سلسلے فیصلہ کن اقدامات اختیار کئے۔ مقامی شہریوں کے بنیادی حقوق کی بڑی حد تک حفاظت کی گئی ہے ۔سنکیانگ نے انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا ہے اور عالمی برادری نے اس کی تعریف کی ہے۔

تاہم ،کچھ امریکی سیاستدان دوہرے معیار پر عمل پیرا رہتے ہوئے چین کے اپنے ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کو ویغور جیسی نسلی اقلیتوں کے خلاف ظالمانہ کاروائی قرار دے رہے ہیں ، اور یہاں تک کہ سنکیانگ میں" مذہبی افراد کو نظربند کرنے اور ان پر ظلم و ستم کرنے " کی افواہیں بھی پھیلارہے ہیں۔

در حقیقت ، سنکیانگ کی انسداد دہشت گردی کی جدوجہد ہمیشہ قانون کی روشنی میں چلتی رہی ہے ، اور یہ کبھی بھی کسی مخصوص نسلی گروہ یا مذہب کو نشانہ نہیں بنائے گی۔ سنکیانگ کی مجموعی صورتحال مستحکم ، متحد ، اور ہم آہنگ ہے ، اور معاشرہ پرامن ہے۔ سنکیانگ کو درہم برہم کرنے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔

چین ، دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح ، مذہب اور ریاست کو الگ ر کھنے کے اصول پر قائم ہے۔ کسی بھی مذہب کو آئین اور قوانین سے بالاتر ہونے کی اجازت حاصل نہیں ہے ۔ قومی اور عوامی مفادات سے متعلق مذہبی امور اور سرگرمیوں کو قانونی انتظام کے دائرہ کار میں شامل کرنا ضروری ہے۔

سنکیانگ مذہب کی آڑ میں غیرقانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں کی سختی سے سزا دیتا ہے، اور ریاست کی انتظامیہ ، انصاف ، تعلیم ، ثقافت ، شادی ، خاندانی منصوبہ بندی ، وراثت وغیرہ کے امور میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کاروائیوں پر پابندی عائد کرتی ہے۔


شیئر

Related stories