بین الاقوامی تعلقات کے نظریات کی ترقی و جدت اور بین الاقوامی نظام میں منصفانہ اور باہمی فائدے کا فروغ ، چینی سفارتکاری میں فعال تبدیلیاں
بیس جولائی کو شی جن پھنگ کے سفارتی نظریات کے ریسرچ سینٹر کے بیجنگ میں قیام کے بعد پہلے خصوصی موضوع پر سیمینار کا انعقاد ہوا ۔سیمینار میں شریک ماہرین نے کہا کہ چین کی سفارت کاری کے ایک اعلی درجے کے تھنک ٹینک کی حیثیت سے ، یہ ریسرچ سینٹر چین اور دنیا کے مابین باہمی تفہیم کو بڑھانے کے لئے متعدد شعبوں میں متنوع ترقی کے ذریعے بین الاقوامی تعلقات کے نظریات کو ترقی وجدت دے گا ۔
چین کے نائب وزیر خارجہ زنگ زے گوانگ نے کہاکہ "کووڈ-۱۹ کی وبا کے خلاف عالمی جنگ میں ، تمام ممالک کے لوگوں کو زیادہ گہرا احساس ہوا ہے کہ عالمگیریت کے دور میں تمام ممالک آپس میں گہرا تعلق رکھتے ہیں ، اور بنی نوع انسان کے لئے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر انسانی معاشرے کی ترقی کے لئے صحیح سمت کی نمائندگی کرتی ہے۔"
ماہرین کا خیال ہے کہ کووڈ-۱۹ کی وبا کے علاوہ ، دنیا کو طویل مدتی کم معاشی نمو اور امیر اور غریب کے مابین زیادہ فرق جیسے مشکلات کا سامنا بھی ہے۔عدم عالمگیریت کا رجحان موجودہ بین الاقوامی نظام کو متاثر کررہا ہے۔چین کی سفارت کاری کثیرالطرفہ پسندی پر کاربند ہے ، بین الاقوامی نظام میں منصفانہ اور باہمی فائدے کو فروغ دے رہی ہے اور عالمی انتظام و انصرام کی رہنمائی کررہی ہے۔