امید ہے کہ تمام متعلقہ ممالک ڈبلیو ایچ او کے ساتھ تعاون کے لئے مثبت رویہ اپنائیں گے، چینی وزارت خارجہ
بائیس تاریخ کو منعقدہ چینی وزارت خارجہ کی رسمی پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی منصوبے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریان نے جمعہ کے روز کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے ماہرین چین میں آئیسولیشن میں رہ رہے ہیں۔ وہ کب آئیسولیشن کو ختم کرسکتے ہیں؟ کیا انہیں وبا سے متعلق تمام فائلوں ، جگہوں اور لیبارٹریوں تک رسائی حاصل ہوگی؟اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وبا کے بعد چین اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان قریبی رابطوں اور تعاون کو برقرار رکھا گیا ہے۔ اس وقت ، چین انسداد وبا کے لیے بیرونی ممالک سے چین میں کیسز کی آمد کو روکنے اور اندرونی ملک میں دو بارہ رونما ہونے والے کیسز کے تدارک کے نازک مرحلے میں ہے ، اور یہ کام اب بھی انتہائی مشکل ہیں۔ ایسے حالات میں ، چین وائرس کے ماخد کی تلاش کے معاملات پر ڈبلیو ایچ او کے ساتھ سائنسی تعاون کرنے پر اتفاق کرنے والا پہلا ملک ہے ، چین نے ان امور پر تبادلہ خیال کیلئے ڈبلیو ایچ او کو دعوت دی ہے تا کہ وبا کے عالمی ردعمل کے سلسلے میں زیادہ موثر انداز میں مدد کی جائے ، اور بین الاقوامی انسداد وبا کے تعاون اور عالمی صحت کیلئے نئی خدمات سرانجام دی جائیں۔ اس سے چین کے آزادانہ ، شفاف اور ذمہ دارانہ رویے کی مکمل عکاسی ہوتی ہے۔مسٹر ریان نے یہ بھی کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے لئے ، بین الاقوامی ٹیموں کو دعوت دینا اور ان کے ساتھ کھل کر تعاون کرنا ایک اضافی اقدام ہے۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ تمام متعلقہ ممالک مثبت رویہ اپنائیں گے اور چین کی طرح ڈبلیو ایچ او کے ساتھ متعلقہ تعاون کریں گے۔