امریکی سیاستدانوں کی "سرد جنگ کی ذہنیت" پر عالمی برادری کی تنقید
چوبیس جولائی کی صبح چینی وزارت خارجہ نے چین میں امریکی سفارت خانے کو مطلع کیا کہ چین نے چھینگ دو شہر میں امریکی قونصل خانے کے قیام اور عمل کے لائسنس کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی رائے کے مطابق، چین کا جوابی ردِ عمل بالکل مناسب ہے اور یہ سفارتی طرزِ عمل سے مطابقت رکھتا ہے۔ امریکی سیاستدانوں کی " سرد جنگ جیسی فرسودہ ذہنیت " ان حالات کی ذمہ دار ٹھہرائی جانی چاہیے۔پاکستان کے خارجہ امور کی مشاورتی کمیٹی کے رکن عادل نجم نے کہا کہ گزشتہ بیس برسوں سے امریکہ ہمیشہ اپنے بارے میں غلط فہمی ،اور حد سے زیادہ اعتماد کا شکار رہا ہے۔ اس کے خیال میں دنیا میں امریکہ ہی واحد سپر پاور ہے۔ وہ جو بھی چاہے کر سکتا ہے چاہے وہ صحیح ہو یا غلط۔ چین ایک نئی ابھرتی ہوئی مضبوط معیشت ہے جو کہ کچھ تکنیکی شعبوں میں امریکہ سے بھی آگے نکل گیا ہے اور یہ امریکہ کے لیے نا قابلِ قبول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے چین کے خلاف مختلف طریقوں سے ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ اس لیے چین کو بھی مناسب طریقوں سے اپنے حقوق کا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے ۔روس انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک پلاننگ اینڈفار کاسٹنگ کے ڈائیریکٹر الیگزینڈر کی کی نظر میں امریکہ کی طرف سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کو بند کرنے کا مطالبہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ چین کا جوابی رد عمل بالکل مناسب ہے۔ غیر دوستانہ اقدامات کے مطابق ان کا جواب دینا ایک سفارتی طرزِ عمل ہے۔