عوام کو مرکزی حیثیت دیتے ہوئے وبا کے خلاف جنگ
وبا پھوٹنے کے بعد، چین نے عوام کی زندگی اور صحت کو اولین ترجیح دیتے ہوئے انسداد وبا کے لیے جس عوامی جنگ کا آغاز کیا، اس سے عوام کو مرکزی حیثیت دینے کےبنیادی انسانی حق کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وبا کے پھیلاو کو روکنےکے لیے تیئیس جنوری کو وو ہان کو لاک ڈاون کر دیا گیا۔دنیا کے پندرہ سرفہرست تحقیقی اداروں کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ "وو ہان شہر کی بندش" کا یہ اقدام انسانی تاریخ میں قرنطین کا سب سے بڑا واقعہ ہے ، جس سے چین میں متاثرہ کیسز کی تعداد میں سات لاکھ سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ، انسداد وبا کے دوران چین نے غریب لوگوں کی امداد کے لیے سلسلہ وار اقدامات اختیار کیے۔
وبا کے خلاف جنگ کے اس مشکل وقت میں ، 170 سے زیادہ ممالک اور 40 سے زیادہ بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں نے چین سے ہمدردی کا اظہار کیا اورتعاون کیا۔ مختلف ممالک کے لوگوں نے اپنے اپنے انداز سے چین کی حوصلہ افزائی کی۔چینی عوام اس پرخلوص دوستی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
دنیا بھر میں وبا کے پھیلاو کے ساتھ ساتھ، چین نے 180 ممالک اور 10 سے زائد بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ انسداد وبا کے حوالے سے علاج کی حکمتِ عملی کا تبادلہ کیا ہے، وہ ممالک جن کو طبی مدد کی فوری ضرورت ہے وہاں طبی ٹیمیں بھیجی ہیں اور تقریبا 150 ممالک اور 4 بین الاقوامی تنظیموں کو ہنگامی امداد فراہم کی ہے۔
چین ، ایک بڑے، ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ہمیشہ کی طرح لوگوں کے حقوق کے تحفظ کی بھر پور کوشش کرتا رہے گا اور انسانی حقوق کی مثبت ترقی کو فروغ دیتا رہے گا۔