جنوبی بحیرہ چین میں امریکہ کی اشتعال انگیز سرگرمیوں کے حوالے سے چینی وزارت دفاع کا رد عمل
حال ہی میں امریکی وزارت خارجہ نے جنوبی بحیرہ چین کے امور سے متعلق ایک بار پھر بیان جاری کیا ہے ، جس میں چین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔چین کی وزارت دفاع کے ترجمان رین گو چھیانگ نے 30 تاریخ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین امریکی بیان کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ جنوبی بحیرہ چین کے معاملے کی تاریخ اور معروضی حقائق کو نظرانداز کرتے ہوئے ، امریکہ نے اس معاملے پر موقف نہ اپنانےکے اپنے وعدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے ، اور خطے کے متعلقہ ممالک کے مابین تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے ساتھ امریکہ نے جنوبی بحیرہ چین کے سمندری علاقے میں دو طیارہ بردار جہازوں کو فوجی مشقوں کے لئے روانہ کیا ہے۔ یہ کاروائیاں امریکہ کے دہرے معیار اور بالادستی کے تصور کی عکاسی کرتی ہیں ۔امریکہ جنوبی بحیرہ چین میں امن کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے ، علاقائی تعاون کو درہم برہم کرنے اور متعلقہ ملکوں کے آپس کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ چین جنوبی بحیرہ چین کے جزیروں اور ان کے ملحقہ سمندری علاقوں پر مکمل اقتدار اعلی رکھتا ہے ، جس کی کافی تاریخی اور قانونی بنیاد اور شواہد ہیں۔ اس وقت چین اور آسیان ممالک کی مشترکہ کاوشوں سے ، جنوبی بحیرہ چین کی صورتحال عمومی طور پر مستحکم ہے ، اور متعلقہ مشاورت میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے۔ چین کا مطالبہ ہے کہ امریکہ جھوٹے بیانات دینا بند کرے ، جنوبی بحیرہ چین میں اشتعال انگیز فوجی کاروائیاں بند کرے ، اور متعلقہ ممالک کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش بند کرے۔