"قومی سلامتی"کے بہانے چینی صنعتی و کاروباری اداروں پر دباؤ ڈالنا بیکار ہے،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-07-31 19:49:00
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے اپنی ایک تقریر میں ایک بار پھر چینی ٹیک کمپنی ہواوے پر الزام لگایا ہے کہ وہ "امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ" ہے۔تاہم انتیس جولائی کو امریکی کانگریس کی سماعت میں جب امریکہ کی تین بڑی ٹیک کمپنیز ایپل ، گوگل اور ایمیزون کے سی ای او زسے سوال کیا گیا کہ "کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ چین نے امریکی کمپنیوں کی ٹیکنالوجی چوری کی ہے" تو ان تینوں کا کہنا تھا کہ"اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے"۔

حال ہی میں امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے شعبہِ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر اسٹیفن والٹر نے اپنے ایک مضمون میں نشاندہی کی ہے کہ "امریکی خود ہی اپنے بدترین دشمن ہیں۔" ان کے خیال میں امریکہ کی سب سے بڑی غلطی ہی یہ ہے کہ وہ پوری دنیا کو ایک ایسے نظام میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو امریکہ کا اپنا تیار کردہ ہے اور اس کی قیادت بھی امریکہ خود ہی کر رہا ہے۔

لوگوں نے دیکھا ہے کہ امریکہ میں چینی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی سیاستدانوں نے بار بار اور جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کیں۔ روڈیم کنسلٹنگ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ، امریکہ میں چین کی براہ راست سرمایہ کاری 2016 میں 46.5 بلین امریکی ڈالر کی بلند سطح پر تھی مگر 2019 میں یہ مالیت پانچ ارب امریکی ڈالر رہ گئی ہے۔ تیس جولائی کو امریکی وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ پہلے تخمینے کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں امریکی معیشت میں 32.9 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے ، 1947میں ان ریکارڈز کے آغازکے بعد سے ،یہ سب سے بڑی کمی ہے۔ وبا سے لے کر معیشت تک امریکی عوام سیاستدانوں کے ٰغلط اور غیر سنجیدہ روئیوں کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ جب پومپیو چین کے خلاف اپنی تقریر کو "سرد جنگ کے اعلامیہ" کی شکل دینے کا ارادہ کر لیا تو امریکی عوام کو تب ہی بات واضح طور پر سمجھ لینی چاہیے کہ یہ سرد جنگ کی ذہنیت، جو تنازعات کو ابھار رہی ہے ، امریکی معیشت اور قومی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

شیئر

Related stories