رنگا رنگ قومی ثقافت، چراگاہوں میں بسنے والوں کی خوشحالی کی راہ
جولائی دو ہزار انیس میں چینی صدر شی جن پھنگ نے اندرونی منگولیا کے دورے کے موقع پر نشاندہی کی کہ اقلیتی قومیتوں کی ثقافت کے تحفظ کو اہمیت دی جانی چاہیئے تاکہ غیرمادی ثقافتی ورثہ نسل درنسل چلتا رہے۔اس وقت ان وسیع چرا گاہوں میں بسی آبادیوں میں روائیتی کڑھائی اور گھوڑے کے سر سے مشابہہ روائیتی ساز سمیت دیگر ثقافتی ورثہ ان چرواہوں کی زندگیوں کو خوشحال بنانے میں بھی مددگار ہے۔
کئی سال پہلے کڑھائی کرنے والی خواتین چرا گاہوں کے ہر کونے میں موجود تھیں ۔یہاں ایک گاؤں کی رہنما شیو یون نے دو ہزار سولہ میں ثقافتی دستکاری کا معاونتی ادارہ قائم کیا ۔اس ادارےمیں کڑھائی کا ہنر جاننے والی خواتین اکٹھی ہوئیں اور صارفین کی مانگ کے مطابق مصنوعات بنانے لگیں۔اب تک سولہ سو سے زائد خاندانوں کی آمدن میں اس ادارے کی مدد سے اضافہ ہوا ہے۔
اندرونی منگولیا میں ہاتھ سے تیار کردہ لکڑی سے تیار کیا جانے والا ایک اور فنپارہ بھی بے حد مشہور ہے جس کا نام ما تھو چھین ہے ،یعنی گھوڑے کے سرجیسا ساز ۔ دو سال پہلے تھونگ ری گہ نامی ایک نوجوان نے اپنے گاؤں میں ما تھو چھین تیار کرنے والا ایک کارخانہ بنایا۔مقامی حکومت کی مدد سے ان کے کارخانے میں کافی منفرد مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں جو جدید صنعت اور روایتی ثقافت کا شاندار ملاپ ہیں ۔اس کارخانے سے بہت سے غریب ہنر مندوں کوروزگار ملا ہے ۔اب اس کارخانے میں بڑی عمر کے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور ما تھو چھین بجاتے ہوئے خوشحال زندگی کے لیے رقص کرتے گیت گاتے ہیں ، ساتھ ہی یہ سرگرمیاں یہاں کے بچوں کے ذہنوں پر قومی ثقافت کی گہری چھاپ بھی ڈال رہی ہیں ۔